چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے پر مقدمہ کی ضرورت نہیں۔ بمبئی ہائیکورٹ
ممبئی: مہاراشٹر حکومت نے بمبئی ہائی کورٹ میں واضح کیا کہ گستاخ رام گیری کے خلاف ناسک میں ایک تقریب میں اسلام اور پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی پر ریاست میں 67 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ گستاخانہ ریمارکس پر قابل اعتراض مواد، جسے آن لائن شیئر کیا گیا تھا، سائبر کرائم پولیس کے ذریعے ہٹایا جا رہا ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل ڈاکٹر بیریندر صراف نے ایک عرضی کی مخالفت میں یہ بات عدالت کو بتائی۔ اس عرضی میں چیف منسٹر ایکناتھ شندے کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا اس بنیاد پر کہ انھوں نے گستاخ رام گیری کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد اس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا تھا۔ درخواست ایڈوکیٹ محمد وصی سید اور دیگر نے دائر کی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 2014 کے بعد سے “فرقہ وارانہ واقعات میں اضافہ ہوا اور اسلام اور مسلمان مخالف اقدامات کو ریاست اور مرکزی حکومتوں سے تحفظ فراہم کیاجاتاہے ۔ جس سے ہجومی تشدد، فسادات کو جنم لیتے ہیں ۔ ایڈوکیٹ اعجاز نقوی نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کرکے دلیل دی کہ گستاخ رام گیری کے خلاف کارروائی کی بجائے شندے نے ان کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا اور بیان دیا کہ ریاست میں سنتوں کا تحفظ کیا جائیگا۔اسی طرح نقوی نے بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے کی اشتعال انگیز تقریروں کا حوالہ دیا کیا اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔تاہم، جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور پرتھوی راج چوان کی بنچ نے نوٹ کیا کہ گستاخ رام گیری کے ویڈیوز کو ہٹانے اور رانے کے ذریعہ مبینہ نفرت انگیز تقریر کے واقعات میں ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق درخواستوں کی پہلے ہی سماعت جا ری ہے ۔نفرت انگیز تقاریر پر بنچ نے کہا کہ ہم انہیں تقریر سے نہیں روک سکتے لیکن پولیس کارروائی کر رہی ہے اور جہاں ہو سکے ایف آئی آر درج کر رہی ہے ۔صرف اس وجہ سے کہ وہ ایک اسٹیج پر موجود ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایف آئی آر درج کی جائے ۔ اگر خلاف ورزی ہو تو ایف آئی آر درج کی جاتی ہیں ۔ صراف نے کہا کہ گستاخ رام گیری کے خلاف ایف آئی آر پہلے ہی درج ہیں اور 19 ستمبر تک 67 ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔بنچ نے نقوی کو ہدایت دی کہ وہ اپنی عرضی میں ترمیم کریں اور سائبر پولیس اور پولیس عملہ کے علاوہ تمام جواب دہندگان کو حذف کر دیں۔