ملبورن: تبدیلی کے دور میں نئی ٹیم تیار کرنا کبھی آسان نہیں ہوتا اور خاص طور پر تب، جب کچھ اسٹار کھلاڑی اپنے کریئر کے آخری مراحل میں ڈریسنگ روم کا حصہ ہوں۔ ہیڈ کرکٹ کوچ گوتم گمبھیر بھی اسی صورتحال میں پھنسے ہیں۔ روی چندرن اشون کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ انڈین کرکٹ میں بڑی تبدیلی کا آغاز ہو گیا ہے۔ اگرچہ اشون نے یہ فیصلہ خود لیا، لیکن بھارتی کرکٹ کی سمجھ رکھنے والا کوئی بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ گمبھیر کا واشنگٹن سندر کو اُن پر ترجیح دینے کا فیصلہ اشون پر گراں گزرا۔ گمبھیر نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جب کپتان روہت شرما پہلا ٹسٹ میچ کھیلنے پرتھ میں نہیں تھے۔ اب گمبھیر پر بھی نظر رہے گی کیونکہ ہیڈ کوچ بننے کے بعد بھارت آٹھ ٹسٹ میچوں میں چار ہار گیا جبکہ اس نے تین میچ جیتے اور ایک ٹسٹ ڈرا رہا۔ سابق اوپنر یقینا اس طرح کے آغاز کی توقع نہیں کر رہے تھے۔ اگر ہندوستان ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی نہیں کرتا ہے تو کیا گمبھیر کی پوزیشن نازک ہوگی۔ اس کا جواب ابھی نہیں ہے۔ اگر بھارت اگلے سال چمپئنز ٹرافی نہیں جیتتا ہے تو کیا گمبھیر کی مشکل بڑھ جائے گی۔ اس کا بھی جواب نہیں ہے۔ بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کرکٹ بورڈ گمبھیر کو اپنی ٹیم تیار کرنے کی مکمل آزادی دے گا جس میں جسپریت بمراہ ٹسٹ ٹیم کے ممکنہ کپتان ہوں گے۔ یہ فوری طور پر نہیں ہوگا لیکن اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔