جئے پور۔سابق چیف منسٹر وسندھرا راجئے سندھیا کی حکومت کو پہلو خان ہجومی تشدد واقعہ کی جانچ میں خامیوں کی رپورٹس کا مورد الزام ٹہراتیح ہوئے راجستھان چیف منسٹر اشکول گہلوٹ نے ہفتہ کے روز کہاکہ ان کی حکومت اس کیس کی جانچ کے لئے ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی گی۔
گہلوٹ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ سابق کی بی جے پی حکومت نے پہلو خان کیس میں چار تحقیقاتی عہدیداروں کو تبدیل کیاتھا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”درحقیقت ہم نے راجستھان میں ہجومی تشدد کے خلاف ایک قانون لایاہے۔ منی پور کے بعد ہجومی تشدد کے خلاف قانو ن متعارف کروانے میں راجستھان ملک کی دوسری ریاست بن گیاہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”اس کے علاوہ ہم نے فیصلہ کیاکہ حساس مقدمات کی نگران کار یونٹ قائم کرے گی جو ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل کرائم کی نگرانی میں کام کرے گی تاکہ حساس واقعات کی فوری اثر کے ساتھ بااثر تحقیقات کی جاسکے“۔
انہوں نے کہاکہ پہلو خان کیس میں ملزمین کو شواہد کی کمی کے سبب الور کی عدالت کے حالیہ فیصلے میں بری کردیاگیاہے۔
انہوں نے مبینہ طور پر کہاکہ ”جن لوگوں نے واقعہ کی فلم بندی کی انہیں گواہ نہیں بنایاگیا۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ سابق کی بی جے پی حکومت کے تحت پیش ائی تحقیقات میں او ر بھی کئی بے شمار خامیوں منظر عام پر ائیں ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ یکم اپریل2017کو پہلو خان ہجومی تشدد واقعہ کی جانکاری مل گئی تاہم ایف ائی آر 16گھنٹوں بعد درج کی گئی اور میڈیکل جانچ چار گھنٹوں کے بعد انجام دی گئی۔
انہوں نے کہاکہ ملزمین کی گرفتاری میں کوئی عجلت نہیں دیکھائی گئی۔
تین الگ عہدیدارو ں نے مذکورہ تحقیقات کی اور تینوں نے اسی ملزمین پر صفائی کردی‘ تاہم وہ کبھی گرفتار نہیں کئے گئے۔
یہاں تک جس موبائیل سے فلم بندی کی گئی اس کو بھی ضبط نہیں کیاگیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ موقع سے ملزمین کی فون تفصیلات دستیاب ہوئیں‘ مگر متعلقہ افیسر سے اس کی موجودگی کا سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کیاگیا۔
گہلوٹ نے کہاکہ ”ان تمام زایوں پر اب ہماری حکومت سخت اقدامات اٹھائے گی۔ ہم ایس ائی ٹی قائم کررہے ہیں جو اے ڈی جی (کرائم) کی نگرانی میں کام کرے گی اوروہ اندرون پندرہ یوم اپنی رپورٹ پیش کردے گی
“۔انہوں نے کہاکہ اس کیس میں پیش آنے والی خامیوں اور کوتاہیوں کی جانچ کرتے ہوئے اس کو دور کیاجائے گا اور تمام شواہد اور حقائق اکٹھا کئے جائی ں گے اور تحقیقات وقت پر پوری کردی جائے گی۔