ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان او پی ای سی کا حصہ نہیں ہے‘ او پی ای سی کے فیصلے کے آخر میں ہندوستان ہے“
واشنگٹن۔اس بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کو رو س سے تیل کی خریدی سے کسی نے نہیں روکا‘ وزیر تیل ہردیپ سنگھ پوری نے کہاکہ ہندوستان دنیاکا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ اور صارف ہیں‘ جو کسی بھی ملک سے تیل کی خریدی کو جاری رکھے گا۔
یوکرین میں ”خصوصی ملٹری اپریشن“ کے پیش نظر ہندوستان نے برسرعام جس ماسکو کو تنقید نہیں کی ہے‘ مغربی خریداروں کی جانب سے تیل کی خریدی بند کردئے جانے اور اس کے تیل کی قیمت گھٹنے پر چین کے بعد روسی تیل خریدنے والا ہندوستان دوسرا ملک بن گیاہے۔
کلین انرجی پر امریکی انتظامیہ سے بات کرنے کے لئے پہنچے پوری نے کہاکہ مذکورہ حکومت کی صارفین کوسستی قیمتوں پر توانائی فراہم کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ہندوستانی رپورٹرس کے ایک گروپ کوبتایاکہ”ہندوستان کی استعمال کرنے والی آبادی کے پیش نظر جہا ں سے ہندوستان تیل خرید سکتا ہے او راس فیصلہ پر با ت چیت نہیں کی جاسکتی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”مجھ سے کسی نے کہاکہ روسی تیل نہ خریدیں؟اسی طرح انہوں نے جواب دیا کہ”نہیں“۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعتماد ظاہر کیا کہ ہندوستان تیل کی پیدوار کرنے والے کارش او پی سی اور اسکے ساتھیوں جس کواو پی سی پلس سے جانا جاتا ہے اس کے تیل کی پیدوار میں فی یوم دو ملین بیرلس کی کٹوتی کرسکتا ہے۔
امریکہ کی توانائی سکریٹری جنیفر گران ہولام کے ساتھ باہمی دو طرفہ بات چیت کے بعد پوری نے کہاکہ ”آپ اگر آپ کی پالیسی کے متعلق واضح ہیں‘ اس کا مطلب آپ کا توانائی سلامتی اورتوانائی استطاعت یقین ہے‘ آپ جہاں سے بھی توانائی خریدیں گے وہاں سے خریدیں گے“۔
اپنے تیل کی ضروریات کا 85فیصد درامدات کے ساتھ ہندوستان تیل کی خریداری کے اپنے ذرائع کو متنوع کررہا ہے۔
اسکے ریفائنرز نے رعایتی روسی تیل چھین لیاجسے فبروری میں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد کچھ مغربی ممالک کے خریداروں نے ترک کردیاتھا۔ پوری نے کہاکہ ”ہندوستان تیل کی کھپت کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے جس کی عالمی منڈی میں بھی بڑی حصہ داری ہے“۔
امریکی انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کے دوران پوری نے انڈیا یو ایس گرین کواریڈار کا نظریہ پیش کیاجس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ان کے امریکی ہم منصب نے اس پر مثبت ردعمل پیش کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ گرین ہائیڈروجن پر بھی دنیا ترقی کررہی ہے۔ ہندوستان او رامریکہ کو اس کا فائدہ ہے مگر فی الحال اس کاادراک نہیں ہورہا ہے۔