’ ہندوستان ۔ ہندو راشٹرا ‘

   

ہندوستانیوں میں نفرت پیدا کرو ، حکومت بناؤ ، ہندوراشٹرا کا نعرہ لگاؤ اور ملک کو تقسیم کردو ، یہ دونوں مشن آر ایس ایس کے نہایت ہی خطرناک اور تباہ کن ہیں ۔ سنگھ پریوار اپنے برسوں پرانے منصوبوں کو برسر عام پیش کرنے کی جرات اس لیے کررہا ہے کہ ملک کے عام شہری کو گمراہ کیا جاچکا ہے ۔ دسہرہ کے موقع پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی تقریر آر ایس ایس کی دیرینہ آرزو کا اظہار تھی ۔ حقائق سے دور خیالی باتیں کرنے والے یہ مٹھی بھر عناصر تھوڑی سی عوامی حمایت حاصل ہونے پر خود کو عقل کُل کے حامل سمجھنے لگتے ہیں ۔ اس لیے ’ ہندوستان کو ہندوراشٹرا ‘ بنانے کا اعلان کررہے ہیں ۔ ہندوستانی قوم کی شناخت ہندوراشٹرا میں ہے تو پھر یہ قوم ساری دنیا کے سامنے نفرت پیدا کرنے والی قوم بن کر ابھرے گی ۔ کیوں کہ ہندوستان صرف ایک مخصوص ذہنیت ( آر ایس ایس ) رکھنے والوں کی جاگیر نہیں ہے ۔ یہاں فیصلہ کرنے کا اختیار صرف عوام کو ہے اور ہندوستانی عوام کی اکثریت ایک سیکولر ذہن رکھتی ہے ۔ آر ایس ایس کے پاس صرف ایک ہی ہنر ہے اور یہ نفرت پیدا کرنے والا ہنر ہے ۔ اس کے نتائج سے بے خبر آر ایس ایس کو تھوڑی سی سیاسی طاقت ملتے ہی وہ بے قابو ہورہی ہے ۔ اس ملک میں معاشی تباہی نے دستک دے دی ہے ۔ انسانوں کے درمیان نفرت پیدا کردی گئی ہے ۔ ہجومی تشدد پر اس کو کسی قسم کی فکر نہیں ہے ۔ اس نے گذشتہ 6 سال کے دوران ملک میں جو تماشا کر رکھا ہے اس سے عوام کی بڑی اکثریت بدظن ہوتی جارہی ہے ۔ عوام براہ راست بری طرح متاثر ہیں ۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ سنگھ پریوار کا نظریہ مساویانہ طرز زندگی ہے ۔ وہ اپنے اس نظریہ کو ملک کے عوام کی کتنی تعداد پر مسلط کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے ۔ یہ لوگ اس نظریہ کے ذریعہ ملک کو پسماندگی کی طرف لے جائیں گے ۔ لیکن یہ حالات ہندوستانی مسلمانوں کے لیے توجہ طلب ہیں ۔ اگر مسلمان بیدار ہیں تو وہ مستقبل کی تیاری کرسکیں گے کیوں کہ وہ خود کو آر ایس ایس کے جاہلانہ اور گرے پڑے ماحول میں جینے کے لیے تیار نہیں کریں گے ۔ مسلمانوں نے آر ایس ایس کے منصوبوں کا توڑ بنانے کا عمل شروع کیا ہے تو انہیں مستقبل میں کوئی جوکھم نہیں۔ لیکن غفلت کا شکار ہوں گے تو پھر کون کون کچلے جائیں گے یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ فی الحال ملک کو تباہی کی طرف لے جانے والے یہ لوگ اس قسم کی باتیں کررہے ہیں تو ملک کے قانون اور انصاف کو آگے آنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ مگر اس وقت ملک کا قانون اور سماج اپنی ذمہ داریوں کو ایک نظریہ کی حامل تنظیم کی دہلیز پر ماتھا ٹیکتے دیکھا جارہا ہے ۔

ملک کی اخلاقیات اور سماجیات کا پیمانہ بگاڑا جارہا ہے ۔ سنگھ پریوار نے ملک کے جمہوری اصولوں کو تباہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اس کے اس عمل کو روکنے کی کوئی ہمت نہیں دکھا سکا ۔ آر ایس ایس نے ہندوستانی آسمان میں جالے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس لیے ہندوستانی عوام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آسمان کے جالے سے کسی کو کوئی پناہ نہیں ملتی بلکہ یہ تو وقتی نفرت اور فساد برپا کرنے کی چال ہے تاکہ لوگ ملک کی تباہ کن معاشی صورتحال اور مودی حکومت کی بدترین ناکامیوں کی جانب توجہ نہ دے سکیں۔ بہت سی چیزیں ایک خاص فاصلے سے اچھی لگتی ہیں لیکن آر ایس ایس نے ہندوستانی عوام کے درمیان فاصلہ کو طول دینے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ آر ایس ایس کی یہ غلطی ہندوستانی عوام کے لیے سستی بھی ہوسکتی ہے اور مہنگی بھی ، لیکن ایک بات طے ہے کہ غلطی کی قیمت ہندوستانی عوام کو ہی ضرور چکانی پڑے گی ۔ آر ایس ایس کو غلط قدم اٹھانے اور غلطی کی طرف جانے سے روکنے کے لیے سیکولر ہند کے کردار کی ری سائیکلنگ ضروری ہے ۔ آر ایس ایس کو کھلی چھوٹ ملتی ہے تو پھر وہ ملک کی آبادی کے کئی حصے کر کے ایک دوسرے کو کاٹنے اور دبوچ کر کچلنے کا کھیل عام کریں گے اور اس کے بعد ہندوستان کے لیے یہ طاقتیں منحوس ثابت ہو کر صدیوں نحوست کے بادل ہندوستانیوں کے سروں پر منڈلاتے رہیں گے ۔۔