جمعرات کی رات میں گیان واپی کامپلکس ہندو فریق کی جانب سے پوجا کے لئے کھلا رکھا گیاتھا۔
واراناسی۔اب جبکہ واراناسی عدالت کی جانب سے متنازعہ مقام پر پوجا کی اجازت کے بعد گیان واپی مسجد شرینگر گوری کامپلکس ہندو مذہبی رسومات کی انجام دہی کے لئے قانون کشمکش نے شدت اختیار کرلی ہے‘ مذکورہ ہند و فریق نے تہہ خانہ میں یومیہ اساس پر پانچ ”ارتیاں“ مقرر کرنے کااعلان کیاہے۔
ایڈوکیٹ وشنو شنکرجین جو ہندو فریق کی نمائندگی کرتے ہیں نے کہاکہ کامپلکس میں ”ویاس کا تہہ خانہ“ کے اندر یومیہ اساس پر پانچ وقت ارتی کرائی جائیگی۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں جین نے پانچ وقت کی ارتی کے اوقات کی فہرست پیش کی۔
انہوں نے لکھا کہ ”ہر روز پانچ آرتی منگل 3:30بجے صبح‘ بھوگ 12بجے دوپہر‘ اپرنا4بجے شام‘ سانیاکال 7بجے شام‘ شیان اارتی رات 10:30بجے ہوگی“۔ چہارشنبہ کے روز واراناسی کی عدالت نے ہندو بھگوتوں کو گیان واپی مسجد کے مہر بند تہہ خانہ میں پوجاکرنے کی اجاز ت دی تھی۔
عدالت کے احکام کے مطابق ہندو بھگت وراناسی کی گیان واپی مسجد کے اندر ممنوع علاقے میں ”ویاس کا تہہ خانہ“ میں اب پوجا کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کے روز سنوائی کے دوران عدالت نے ضلع ایڈمنسٹریشن کو یہ بھی ہدایت دی کہ بھگتوں کی جانب سے ”پوجا“ کرنے کے لئے ضروری انتظامات انجام دیں اور شری کاشی وشواناتھ مندر ٹرسٹ پوجا کیلئے پجاری کی نامزدگی کا استفسار کیاہے۔
جمعرات کی رات میں گیان واپی عمارت کو ہندو فریق نے پوجا کے لئے کھول دیاتھا۔ گیا ن واپیسے سروے کے دوران ملنے والی مورتیاں رکھ دی گئیں اور پوجا کرائی گئی تھی‘ اس کے بعد پرساد کی پیشکش بھی عمل میں ائی۔
وشنو کا ایک مجسمہ‘ ایک گنیش کی مورتی اور ہنومان کی دو مورتیاں اورایک پتھر جس پر رام رلکھا ہوا ہے وہاں پررکھا گیاہے۔
جمعرات کے روز مسلم فریق نے الہ آبادہائی کورٹ میں کامپلکس کے اندر مذہبی سرگرمیوں پر روک لگانے کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست دائر کی تھی وہیں ہندو فریق نے بھی اس کیس میں ایک کیوٹ داخل کیاہے۔
مذکورہ ہندو فریق کے حامیوں نے وراناسی میں گیان واپی مسجد لکھے ہوئے ایک نشان پر ”مندر“ چسپاں کردیاہے۔ درایں اثناء مذکورہ اترپردیش نے چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں کیونکہ اتھارٹیزسے کہاگیاہے کہ وہ گشت کرتے رہیں تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکا جاسکے۔