مذکورہ علی گڑھ صلع انتظامیہ نے مئی2کے روز سناتھن دھرما سبھا کے منتظمین کے نام وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کی ہے‘ جس میں مقررین نے مخالف مسلمان تقریریں کی تھیں۔ علی گڑھ کے رام لیلا میدان میں 2مئی کے روز یہ سبھا منعقد کی گئی تھی۔
شرکا میں داسانا دیوی مندر یاتی نرسنگ آنند اور سادھو کالی چرن مہاراج بھی شامل تھے جن پر سابق میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے مقدمات درج ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ وجہہ بتاؤ نوٹس میں لکھا ہے کہ”کھانے کی تقسیم اور پجاریوں کی ایک تقریب کی اجازت دی گئی تھی۔
ہماری جانکاری میں یہ بات ائی ہے کہ ہتھیاروں پر امتناع کے باوجود اس تقریب میں تلوار یں لہرائیں گئیں تھیں۔ اس بات کی بھی اطلاعات ہمیں ملی ہیں کہ ایک مذہبی اقلیت کے جذبات کو اکسانے والے تبصرے بھی یہاں پر کئے گئے ہیں“۔
دھرم سبھا میں بات کرتے ہوئے کالی چرن نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال دلایا او رکہاکہ ”اگر پاکستان کے ساتھ جنگ ہوگئی تو مسلمان کس کی حمایت کریں گے؟سمجھو اس کو اگر تم چاہتے ہوتو۔
اور سونچو ہمارے بیٹیوں‘ بہنوں‘ ماں او ربیوی کے متعلق۔ کیا محسوس کروگے جب 100مسلمانوں ان پر چڑھائی (عصمت ریزی) کردیں گے“
مذکورہ انتظامیہ نے مزید اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر نوٹس کا جواب دینے میں منتظمین ناکام ہوتے ہیں وہ ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
سبھا سے خطاب کرتے ہوئے نرسنگ آنند نے کہاکہ ”حقیقت تو یہ ہے کہ 2029تک ہندوستان میں ایک مسلم وزیراعظم ہوجائے گا اور ریاستوں میں مسلمان چیف منسٹران ہو ں گے“۔