یوپی میں ووٹروں کو روکنے پر 7 پولیس اہلکار معطل

,

   

لکھنؤ : اتر پردیش میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹر آئی ڈی چیکنگ اور ووٹروں کو روکنے کے الزامات کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 7 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ کانپور، مرادآباد اور مظفر نگر میں پیش آیا جہاں پولیس اہلکاروں نے ووٹروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور بعض کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ کانپور کے سیسا مئو علاقے میں ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں پولیس کو ووٹروں کو واپس بھیجتے ہوئے دکھایا گیا۔الیکشن کمیشن نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کانپور کے سب انسپکٹر ارون کمار سنگھ اور راکیش کمار نادر کو معطل کر دیا۔ اسی طرح مظفر نگر میں سب انسپکٹر نیرج کمار اور اوم پال سنگھ کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ پولیس کو صرف سکیورٹی اور امن و امان برقرار رکھنے کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔ ووٹرز کی شناخت چیک کرنا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔سماجوادی پارٹی نے اس معاملے پر شکایت درج کراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کچھ مخصوص برادریوں کے ووٹروں کو نشانہ بنایا گیا۔ پارٹی کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے سخت ہدایات جاری کیں کہ کسی بھی اہل ووٹر کو ووٹ ڈالنے سے نہ روکا جائے اور ہر طرح کے تعصب سے گریز کیا جائے۔ اسی دوران مظفرنگر کی میرانپور اسمبلی سیٹ کے گاؤں تلہڑی میں پولیس پر الزام عائد کیا گیا کہ شناختی کارڈ میں تاریخِ پیدائش ‘یکم جنوری’ درج ہونے کی بنیاد پر لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ اس پر لوگوں نے احتجاج کیا اور اپنے حق رائے دہی کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق احتجاج بڑھنے پر ان ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی۔الیکشن کمیشن نے تمام انتخابی حلقوں میں تعینات افسران اور پولیس کو ہدایت دی ہے کہ انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنایا جائے۔ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔کل ہی سماج وادی پارٹی نے الیکشن کمیشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے رائے دہی کے دوران مسلم خواتین کی شناخت کیلئے ان کے نقاب کو ہٹانے کے خلاف اعتراض کیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کا کہنا ہیکہ اس طرح کے عمل سے ووٹرس میں خوف کا ماحول پیدا ہوگا اور اس کا رائے دہی کے تناسب پر بھی اثر پڑے گا۔ کھکرولی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو بھی معطل کیا گیا ہے جس نے مسلم خواتین پر ریوالور تانتے ہوئے انہیں پولنگ بوتھ جانے سے روکا تھا ۔ خواتین نے جب احتجاج کیا تو اس نے کہا کہ ایسا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔