لباس کے معاملہ میں حکومت کی مداخلت کیوں ؟: چیف منسٹرکے سی آر
حیدرآباد۔15مارچ(سیاست نیوز) ملک کدھر جا رہا ہے اور یہ لوگ ملک کو کدھر لے جانا چاہتے ہیں! انسان کوئی بھی لباس پہنے یہ اس کا اختیار ہے حکومت کیوں لباس کے معاملہ میں مداخلت کر رہی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج اسمبلی میں بجٹ 2022-23 پر ہونے والے مباحث کے جواب کے دوران کرناٹک میں جاری حجاب تنازعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہو ںنے ایوان اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہندوستان میں مختلف تہذیب کے اعتبار سے لوگ لباس اختیار کرتے ہیں کوئی کوٹ پہنتا ہے تو کوئی دھوتی پہنتا ہے ‘کوئی شیروانی پہنتا ہے اور کوئی پینٹ شرٹ پہنتا ہے لیکن کرناٹک بنگلورو میں حجاب تنازعہ کے ذریعہ شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔چیف منسٹر تلنگانہ نے کہا کہ لباس پر اعتراض کرنے والی کوتاہ ذہن فکر کے ساتھ ملک کی ترقی ممکن نہیں ہے اور ان حالا ت میں ملک کدھر جائے گا اس کا اندازہ کرنا مشکل ہوجائے گا۔ چیف منسٹر نے دوران خطاب یوکرین سے واپس ہونے والے طلبہ کے تمام تر تعلیمی اخراجات ریاستی حکومت کی جانب سے برداشت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت یوکرین ۔روس جنگ کے سبب ترک تعلیم کرتے ہوئے تلنگانہ واپس ہونے والے طلبہ کی تعلیم کا انتظام کرے گی۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاست تلنگانہ کے 740 طلبہ جو یوکرین سے واپس ہونے والوں میں 711 میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے تھے واپس ہوئے ہیں ان کے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے اقدامات کئے جائیں گے ۔ ملک بھر میں جاری یوکرین طلبہ کے مستقبل کے متعلق مباحث کے دوران حکومت تلنگانہ کے اس اعلان کے بعد ریاست تلنگانہ پہلی ریاست بن چکی ہے جہاں ریاستی حکومت کی جانب سے یوکرین سے واپس ہونے والے طلبہ کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔چیف منسٹر نے اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے مرکز کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے یوکرین سے واپس ہونے والے طلبہ کی تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے مدد کی درخواست کی جائے گی۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ یوکرین میں تعلیم کے حصول کے لئے جانے والے طلبہ کا کوئی قصور نہیں ہے وہ طلبہ خانگی میڈیکل کالجس میں 1کروڑ روپئے خرچ کرتے ہوئے میڈیکل کی تعلیم حاصل نہیں کرسکتے تھے اسی لئے انہوں نے یوکرین میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جو طلبہ یوکرین سے واپس ہوئے ہیں ان کا مستقبل کیا ہے! انہوں نے کہا کہ اب یہ طلبہ اپنے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے واپس یوکرین جانے کے موقف میں نہیں ہیں اسی لئے ریاستی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام کے تعلیمی اخراجات برداشت کئے جائیں اور اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو مکتوب روانہ کیا جائے گا۔م