یوکے وزیراعظم بور س جانسن کی جہانگیر پوری پر خاموشی ’دل دہلادینے‘ والی۔ ایمنسٹی انڈیا

,

   

نئی دہلی میں مخالف غیرمجازقبضوں پر جاری مہم کے دوران برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کے دور وزہ ہندوستانی دورے کے موقع پر گجرات کی جے سی بی فیکٹری پہنچنے کے حوالے سے ایمنسٹی انڈیانے چہارشنبہ کے روز اپنی تشویش کا اظہار کیاہے۔

انسانی حقوق کے اس ادارے نے اقلیتی کمیونٹی کے ذاتی دوکانوں او رمکانات کو میونسپل کارپوریشن کی جانب سے منہدم کرنے کے فیصلے کی وجہہ سے مسلمانوں کی حالت زار پروزیراعظم کی خاموشی پربھی سوال اٹھائے ہیں۔

ایمنسی انڈیا نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں جانسن کی گجرات میں فیکٹری کی افتتاحی تقریب میں شرکت پر تشویش ظاہر کی اور کہاکہ ”میونسپل کارپوریشن آف دہلی کی جانب سے ایک روز نارتھ ویسٹ دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں مسلمانوں کے دوکانات کو مسمار کرنے کے لئے

استعمال ہونے والے بلڈوزرس کے پس منظر میں یوکے کے وزیراعظم کی گجرات میں جے سی بی فیکٹری کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہ صرف لاعلمی بلکہ دل دہلادینے والاواقعہ ہے“

اس کے بعد کے ٹوئٹ میں اس تنظیم نے جانسن پر زوردیا کہ وہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی حالت زار پر بات چیت کی شروعات کریں۔

انہوں نے کہاکہ ”کیونکہ ہندوستانی انتظامیہ ہر روز انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے‘ مذکورہ یوکے حکومت کو چاہئے کہ وہ ایک خاموش تماشائی بن کر نہیں رہے۔ انہیں انسانی حقوق کو بات چیت کے میز پر لانا چاہئے۔ ہندوستان انصاف کے لئے ایک او ردن کا انتظار نہیں کرسکتا ہے“۔

یہاں پریہ بات قابل ذکر ہے کہ دہلی کی مجالس مقامی کی جانب سے مسلمانوں کی جائیدادوں کو سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد بھی مسمارکیاگیاہے‘ جس نے انہیں کاروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔

اس انہدامی کاروائی میں مکینوں کو اپنے روز مرہ کے استعمال کی چیز یں لینے کی تک مہلت نہیں دی گئی ہے۔

بے گھر لوگوں کے تاریک مستقبل اور سلامتی پر بھی اس ادارے نے تشویش کا اظہار کیا۔ اس نے مسلم کمیونٹی پر ہندوستانی انتظامیہ کا بے رحمانہ حملہ اس عمل کو قراردیاہے

یوکے کی وزیرناز شاہ نے پی ایم جانسن سے مخالف مسلم تشدد کے مسلئے کو اجاگر کرنے کا استفسار کیاہے۔ ایمنسٹی انڈیاکے علاوہ یوکے کی وزیر ناز شاہ نے بھی جانسن پر زوردیاہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر ہندوستانی حکومت سے سوال کریں۔

شاہ نے وزیراعظم سے ہندوستان میں مسلمانوں کی خراب صورتحال کے ضمن میں پر مشتمل ایک پیغام بھی کیاہے۔انہوں نے ٹوئٹر کے ذریعہ پیغام ارسال کیاکہ”میرے پیغام بورس جانسن کے نام ہے جوہندوستان کے دورے پر ہیں کہ ہمارے ملک کے غیر ملکی تعلقات محض تجارت او ربین الاقوامیا ت پر ہی نہیں بلکہ انسانی حقوق پر بھی ہیں۔میری درخواست ڈن ڈاؤننگ اسٹریٹ سے یہ ہے کہ مودی حکومت کے ساتھ اسلام فوبیاکے بڑے معاملات بھی اٹھائے“۔

شاہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی زوردیا کیونکہ انہوں نے ڈاکٹر جارجری اسٹاٹون کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس کا احساس ہے کہ ہندوستان نسل کی طرف گامزن ہے

اس منسٹر نے مزیدہندوستان میں مسلمانوں کوپہنچائی جانے والی ذہنی اور جسمانی اذیتوں پر بھی تشویش کیا او رکہاکہ ”ہندوستان میں مسلمانوں کو بے رحمی کے ساتھ مارنا پیٹنا قتل کرنا اورعصمت ریزی کی دھمکی دینا ایک عام بات ہوگئی ہے۔

سال2019میں حقائق کی جانچ کرنے والی ایک ویب سائیڈ نے (2019) میں اعداد وشمار”نفرت پر مشتمل جرائم“ کے پیش کئے تھے جو ہندوستان میں پیش ائے ہیں اور بتایاتھا کہ پچھلے دس سالوں میں پیش آنے والے واقعات میں 90فیصد مسلمان ہیں“۔