“آؤ ہم سب مل کر کشمیری مسلمانوں کے لئے دعائیں کریں”

,

   

کشمیر کو انسانی جیل میں تبدیل ہوئے دیکھتے ہی دیکھتے ایک ماہ گزر گیا ہے اور اس وقت کشمیر پوری دنیا میں انسانی قیدیوں کا سب سے بڑا جیل خانہ ہے۔ جس میں تقریباً ایک کروڑ کشمیری مسلمانوں کو ان کے مسلمان ہونے کی بنا پر قید رکھا گیا ہے۔ انہیں زندگی گزارنے کی بنیادی سہولیات سے یکسر محروم کردیا گیا ہے اور ستم ظریفی یہ کہ پوری دنیا سے ان کا رابطہ بھی منقطع کردیا گیا ہے۔ ان پر کیا بیت رہی ہے یہ انہیں اور ان رب ہی کو معلوم ہے۔ وہاں پر فوج کی جانب سے ظلم وزیادتی اپنے عروج پر ہے اور بڑے پیمانے پر وہاں بنیادی انسانی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ انسانی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی اس کا نظارہ کررہی ہے اور کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے غیر انسانی برتاؤ اور مظالم دیکھ کر ان سروں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے یعنی ہر طرف بےحسی ہی بےحسی ہی صاف نظر آرہی ہے۔

مودی اور امیت شاہ کے ذریعے کشمیر سے آرٹیکل 370/کے ہٹانے کو بہانہ بناکر اور مسلمانوں کو گھروں میں محصور کرکے اور ان کا دانہ پانی بند کرکے انہیں جان بوجھ کر موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے کشمیر میں اس ظالمانہ اقدامات کے خلاف ملک کے مسلمانوں سے زیادہ آوازیں برادران وطن کی تنظیمیں اور انصاف پسند حضرات احتجاج اور مظاہرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور مسلمانوں کی تنظیموں، علماء کرام اور عام مسلمانوں کی اکثریت کی طرف سے کشمیری مسلمانوں پر ہورہے ظلم وتشدد پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جارہاہے۔ جو بحثیت مجموعی ہمارے مسلمان ہونے پر سوالیہ نشان اور افسوس ناک بات ہے۔

کشمیری مسلمانوں کی اس مصیبت کی گھڑی میں ہم بھارت کے مسلمانوں کی اکثریت کو چاہیے کہ وہ ان کے حق میں خلوص نیت کے ساتھ دعا فرمائیں۔ علماء کرام اور مساجد کے امام و خطیب سے بھی گزارش ہے کہ وہ کشمیری مسلمانوں کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں اور مسلمانوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔ کیونکہ بحال دعا کی اپنی جگہ بڑی فضیلت اور اہمیت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اللہ کے ہاں دعا سے بڑھ کر باعزت کوئی چیز نہیں ہے۔” (ترمذی عن ابی ہریرۃ) اور ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہارا رب بڑا باحیا اور کرم والا ہے جب بندہ (بےچین ہوکر)دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں خالی لوٹانے میں اسے شرم آتی ہے۔”(ابوداؤد) دعا قبول نہ کرنا اس کی شان کریمی کے خلاف ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بندوں کے اعمال میں سے دعا کا عمل سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو متوجہ کرنے والا ہے۔ ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ خلوص نیت، مکمل ارادے اور دل کی گہرائیوں کے ساتھ کشمیر کے مسلمانوں کے حق میں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ آفیت کا معاملہ فرمائے، ان کے لیے آسانی پیدا کرے اور انہیں ظالموں کے پنجوں سے جلد سے جلد رہائی نصیب فرمائے۔

محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی