آئندہ تعلیمی سال صفر ہوسکتا ہے ؟۔ کورونا کی تیسری لہر کا خدشہ

,

   

آن لائین تعلیم جاری رکھنے کے امکان پر بھی غور ۔ ڈسمبر سے قبل باضابطہ کلاسیس کی اجازت ملنا مشکل ۔ ماہرین سے حکومت کا مشورہ

محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔ ملک میں 2021-22 بھی صفر تعلیمی سال ہوسکتا ہے ! ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیاں محض طلبہ کو تعلیم سے جوڑے رکھنے کی حد تک جاری رہیں گی! کورونا کی تیسری لہرکے پیش نظر تعلیمی سال 2021-22 کے دوران صرف آن لائن تعلیم کی اجازت دی جائے گی اور باضابطہ کلاسس کو منظوری حاصل نہیں ہوگی! مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل کے اقدامات کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آرہی ہے کہ مرکزی حکومت کسی بھی ریاست کو تعلیمی سال2021-22کے دوران باضابطہ کلاسس کے انعقاد کی اجازت نہیں دیگی ۔ سال گذشتہ کئی ریاستوں میں حکومتوں کی جانب سے اسکولوں کی کشادگی کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن چند ہفتوں میں دوبارہ بند کردینا پڑا ۔ امتحانات سے عین قبل کورونا کی دوسری لہر کے سبب امتحانات کا انعقاد کو ممکن نہیں ہوسکا اورتمام طلبہ کو ایک اور سال کامیاب قرار دے کر اگلی جماعت میں پروموٹ کردیاگیا۔ ریاستی حکومتوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی جانب سے سی بی ایس سی کے امتحانات کو منسوخ کرکے تمام طلبہ کو کامیاب کردیا گیا اور بیشتر ریاستوں میں انٹر سال دوم کے طلبہ کو بھی کامیاب قرار دے دیا گیا اور تعلیمی سال 2021-22کے ان فیصلوں کے بعد اب ماہرین تعلیم کا کہناہے کہ آئندہ تعلیمی سال کے دوران بھی اگر طلبہ کو پاس کیا جاتا ہے اور امتحانات نہیں ہوتے ہیں تو ان کی صلاحیتوں سے آگہی حاصل کرنا اور جانچ کرنا ممکن نہیں ہوگا اور تعلیمی نظام میں بحران کا خدشہ ہوگا۔ اسی لئے ریاستی ومرکزی حکومتوں کو حکمت عملی اور منصوبہ بندی قبل از وقت کرلینی چاہئے کیونکہ اگر آئندہ تعلیمی سال بھی طلبہ کو پروموٹ کیا جاتا ہے تو ان کی صلاحیت کی جانچ ممکن نہیں ہوپائے گی۔ ماہرین کا کہناہے کہ گذشتہ دو برسوںکے دوران حکومت کے فیصلہ کے سبب تمام طلبہ کامیاب قرار دیئے جاچکے ہیں اور جو طلبہ انٹر سال اول میں تھے انہیں دو سال امتحانات تحریر کرنے کی ضرورت نہیں پڑی اسی طرح جو طلبہ نویں میں تھے وہ نویں میں کامیابی کے بغیر دسویں میں داخلہ حاصل کرچکے تھے اور دسویں کا امتحان تحریر کئے بغیر اب انٹر کی تعلیم حاصل کریں گے ۔ وزارت فروغ انسانی وسائل کے ذرائع کے مطابق تعلیمی سال 2021-22کو مکمل آن لائن رکھنے پر غور کیا جا رہاہے اور کہا جارہا ہے کہ ماہ ڈسمبر سے قبل باضابطہ کلاسس کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی اور ڈسمبر کے بعد صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا جائیگا کہ آیا باضابطہ کلاسس کا اہتمام کیا جائے یا نہیں اور اس کے بعد ہی امتحانات کے متعلق فیصلہ کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق اگر آئندہ سال امتحانات کیلئے حالات ساز گار نہ ہوئے تو 2021-22کو صفر تعلیمی سال قرار دیا جائے گا کیونکہ مسلسل تین سال امتحانات کے بغیر طلبہ کو کامیاب قرار دینے کی ماہرین مخالفت کر رہے ہیں۔ کہا جار ہاہے کہ اگر صورتحال ابتر رہتی ہے تو آن لائن امتحانات منعقد کئے جائیں لیکن ہندستان میں آن لائن امتحانات کیلئے طلبہ کی بڑی تعداد سہولتیں سے محروم ہے ۔ اس لئے ایسا بھی کرنا ممکن نہیںہوگا۔ اسی لئے کہا جا رہا ہے کہ آئندہ سال کے اواخر تک صورتحال کا جائزہ لے کر ہیفیصلہ کیا جائے گا۔عہدیداروںنے بتایا کہ طلبہ کو کامیاب بنانے سے جو مسائل پیدا ہو۔گے اس کا جائزہ لیا جا رہاہے لیکن تعلیمی سال کو صفر قرار دینے سے تعلیمی نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ ہے اسی لئے وزارت فروغ انسانی وسائل نے ماہرین سے رائے لے کر تعلیمی سال کے مستقبل کے متعلق منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تعلیمی سال 2021-22 کے آن لائن ہونے کے آثار کی بنیاد پر کئی اسکولوں سے ڈیجیٹل کلاس روم کے نظریہ کو فروغ دیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ تعلیم کا مستقبل ڈیجیٹل کلاس روم ہوتا جار ہاہے اور وہ ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ کو بہتر بناکر طلبہ کو تعلیم سے جوڑے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔