آئی اے ایس عہدیداروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے ڈیاش بورڈ کی تجویز

   

چیف منسٹر اور چیف سکریٹری کے دفتر میں تنصیب، روزانہ کارکردگی رپورٹ درج کرنا ہوگا
حیدرآباد ۔ 14 ۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آئی اے ایس عہدیداروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کیلئے نئی حکمت عملی طئے کی ہے۔ ضلع کلکٹرس سے لے کر چیف سکریٹری تک کے تمام عہدیدار صبح سے شام تک اپنے کاموں اور سرگرمیوں کی تفصیلات پیش کریں گے اور اس کے لئے چیف منسٹر اور چیف سکریٹری کے دفاتر کے علاوہ چیف منسٹر کی رہائش گاہ پر خصوصی ڈیاش بورڈ نصب کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔ کلکٹر ، ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ ، سکریٹری کی روزانہ کی سرگرمیوں اور کاموں سے چیف منسٹر واقف ہوسکیں گے ۔ عہدیداروں کو تمام تفصیلات پیش کرنا ہوگا اور ڈیاش بورلا پر ایک کلک کے ذریعہ چیف منسٹر کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ ریونت ریڈی نے عہدیداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے علاوہ فلاحی اسکیمات پر موثر عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے یہ حکمت عملی تیار کی ہے۔ ضلع کلکٹرس کو ڈیاش بورڈ س کے ذریعہ راست طور پر چیف منسٹر سے ربط کی سہولت رہے گی جو کہ سابق میں نہیں تھی۔ اسی طرح ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹس اور محکمہ جات کے سکریٹریز کی روزانہ کی کارکردگی سے چیف منسٹر واقف ہوپائیں گے ۔ کلکٹرس اور دیگر عہدیداروں کو جواب دہ بنانے کیلئے عصری ٹکنالوجی کے ساتعمال پر غور کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر اس ٹکنالوجی کے ذریعہ کسی بھی وقت ، کسی بھی عہدیدار کی کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈیاش بورڈ کیلئے خصوصی ویب سائیٹ تیار کی جارہی ہے جس پر عہدیدار اپنی کارکردگی کی تفصیلات درج کریں گے۔ چیف سکریٹری کو بھی دیگر عہدیداروں کے ساتھ اپنی کارکردگی اور کاموں کی تفصیلات پیش کرنی ہوگی۔1

سیمی کنڈکٹر پراجکٹ کی منطوری میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی : جئے رام رمیش
حیدرآباد ۔ 14 ۔ اگست (سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے قائد اور جنرل سکریٹری انچارج کمیونکیشنس جئے رام رمیش نے مودی حکومت پر تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی اور جانبدارانہ سلوک کا الزام عائد کیا ۔ سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جئے رام رمیش نے لکھا کہ مودی حکومت نے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ پراجکٹس کی منظوری میں اپوزیشن زیر اقتدار ریاستوں کے ساتھ جانبداری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک میں چار سیمی کنڈکٹر مینو فیکچرنگ پراجکٹس کو منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک خانگی نامور کمپنی نے تلنگانہ میں پراجکٹ کے قیام کے لئے درخواست داخل کی لیکن درخواست کو اس شرط پر قبول کیا گیا کہ پراجکٹ آندھراپردیش میں قائم کیا جائے گا۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ سابق میں پراجکٹس کو دیگر ریاستوں سے گجرات منتقل کیا گیا تھا۔ تلنگانہ سے گجرات کو 2 سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ پراجکٹس منتقل کئے گئے تھے۔1