ممبئی ۔7 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے سبب کھلاڑیوں نے کھیلوں کی معیشت کا پہیہ چلانے کیلئے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا مختصر سیزن کروانے کے لیے کرکٹ حکام پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ دنیا کی سب سے مہنگی اور بہترین کرکٹ لیگ کو کورونا وائرس کے سبب 15اپریل تک ملتوی کردیا گیا تھا تاہم ہندوستان میں کورونا وائرس سے اموات اور معاملات کی بڑھتی ہوئی شرح اور بین الاقوامی سطح پر سفری پابندیوں کو دیکھتے ہوئے اکثر کا خیال ہے کہ آئندہ 3 ماہ تک برصغیر میں کسی بھی ایونٹ کے انعقاد کا امکان مشکل ہے۔آئی پی ایل بی سی سی آئی کو مالی لحاظ سے بہت سودمند ثابت ہوتا ہے اور اس سے ملک کی معیشت کو 11ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے۔ چین کی موبائل کمپنی ویوولیگ کی 2018-2022 تک کی اسپانسر ہے جس کے لیے اس نے 330ملین ڈالر کی خطیر رقم ادا کی ہے۔ سابق کرکٹر اور معروف کمنٹیٹر کے علاوہ لیگ میں انگلینڈ کے بین اسٹوکس، آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور پیٹ کمنز اور ہندوستان کے کپتان ویرات کوہلی جیسے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں اور یہ وائرس زدہ معیشت کے لیے انجیکشن کا کام کرے گی۔ سنجے منجریکر نے کہا کہ جب آپ انڈین پریمیئر لیگ کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف ممبئی انڈنز، مہندرا سنگھ دھونی یا ویرات کوہلی کی بات نہیں بلکہ آئی پی ایل سے بہت سے لوگوں کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے۔دریں اثناء بین اسٹوکس اور پیٹ کمنز پہلے ہی آئی پی ایل میں شرکت پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سربراہ اور سابق کپتان سورو گنگولی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر آئی پی ایل کا انعقاد ہوا تو یہ ایونٹ کا مختصر کردیا جائے گا۔