تلگو ریاستوں میں تنازعات کی مخالفت، نریندر مودی کو نائیڈو کی تائید ضروری، دہلی میں میڈیا سے چیف منسٹر کی بات چیت
حیدرآباد ۔ 20۔ جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ آندھراپردیش کے آبپاشی پراجکٹ بناکاچرلا کے مسئلہ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ بات چیت کی صورت میں اس تنازعہ کا خوشگوار حل نکل آئے گا ۔ نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ پراجکٹ کے بارے میں آندھراپردیش کی جانب سے رپورٹ کی پیشکشی کے بعد یہ تنازعہ شروع ہوا ہے۔ اگر مرکز پی ایف آر کے الاٹمنٹ سے قبل تلنگانہ سے مشاورت کرتا تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ آندھراپردیش کی جانب سے رپورٹ کی پیشکشی کے فوری بعد مرکزی حکومت نے بناکاچرلا کے حق میں اقدامات شروع کئے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر چندرا بابو نائیڈو سے ایک دن بلکہ چار دن تک بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ تلگو ریاستوں کے درمیان آبی تنا زعات کی بات چیت کے لئے یکسوئی کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں تنازعات کے حل میں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ یہ دو شخصیتوں کا اختلاف نہیں بلکہ دو ریاستوں کا معاملہ ہے ۔ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون پر عمل آوری کے ذریعہ آبی تنازعہ کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ تنظیم جدید قانون پر سابق میں دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس کے درمیان مذاکرات ہوچکے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تلگو ریاستوں کے درمیان تنازعات کے حق میں نہیں ہیں۔ ریاستی کابینہ کا اجلاس 23 جون کو مقرر ہے جس میں بناکاچرلا پراجکٹ پر بات چیت کی جائے گی۔ تلنگانہ پیشقدمی کرتے ہوئے آندھراپردیش کو بات چیت کی دعوت دینے کیلئے تیار ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ نریندر مودی کو وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہونے کیلئے چندرا بابو نائیڈو کی تائید ضروری ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کو دوبارہ برسر اقتدار آنے کیلئے گوداوری کے پانی کا استعمال ناگزیر ہے ۔ تنظیم جدید قانون کے تحت صرف پولاورم پراجکٹ کی اجازت حاصل ہے اور بناکاچرلا کو پولاورم سے مربوط کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹ کی تعمیر سے قبل تلنگانہ سے مشاورت کی جانی چاہئے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹس سے تلنگانہ کے آبی مفادات متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آندھراپردیش کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔ کابینی اجلاس میں وزراء کی رائے حاصل کرنے کے بعد آندھراپردیش کو بات چیت کی دعوت دی جائے گی ۔ بی آر ایس اور بی جے پی میں مفادات کا الزام عائد کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ پارلیمنٹ الیکشن میں بی جے پی کو 8 نشستوں پر کامیابی میں بی آر ایس کی تائید شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشن ریڈی اور کے ٹی آر خانگی ٹیوشن ماسٹرس کی طرح کام کر رہے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں ۔ عوام کی جانب سے مسترد کئے جانے کے باوجود بی آر ایس قائدین کو ہوش نہیں آیا۔ 1