ایک سرکاری عہدیدار جس نے پانی کی نکاسی کی اجازت دی تھی اس سے پوچھا گیاکہ آیا اس کی تنخواہ میں سے پیسے کیوں وصول نہ کئے جائیں
ایک قیمتی فون ریزوائر میں گرجانے کے بعد چھتیس گڑھ کے ایک فوڈ انسپکٹر کو مبینہ 21لاکھ لیٹر پانی کی آبی ذخائر سے نکاسی پر برطرف کردیاگیاہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ان کے سینئر آر کے دھیوار کو ریاست نے اس وقت زبانی طور پر ”قیمتی فون“ نکالنے کے لئے پانچ فٹ پانی کی نکاسی کی اس انسپکٹر کو اجازت دی تھی۔
اندروتی پراجکٹ کے ایک سپریڈنٹ انجینئر نے ایک مکتوب میں سب ڈویثرنل افیسر آر کے دھیور سے سوال کیاکہ گرما کے دوران دیگر ضروری مقاصد اور آبپاشی کے لئے کافی اہم تسلیم کرتے ہوئے بے کار جانے والے پانی کی رقم ان کی تنخواہ سے کیوں وصول نہ کی جائے۔
پانی کی نکاسی کی اجازت دینے کے لئے بتایاجارہا ہے کہ اس عہدیدار پر 53000روپئے کا جرمانہ عائد کیاگیاہے۔
فوڈا نسپکٹر کھیر کھٹا ڈیم کے پارال کوٹ ریزوائر میں ایک چھٹی سے لطف اندوز ہورہا تھا جب ایک لاکھ روپئے مالیت کا اسمارٹ فون پانی میں اس وقت گر گیاتھا جب وہ دوستوں کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش کررہا تھا۔
مقامی ڈرائیورس کی تلاش میں ناکامی کے بعد اس افیسر نے دو ایچ پی ڈیزل پمپ30لائے اور تین دنوں تک 21لاکھ لیٹر پانی کی نکاسی آبی ذخائر سے کی جس کے ذریعہ1500ایکڑ اراضی کی سینچائی ممکن تھی۔
اس دعوی کیا کہ پانی ”غیر استعمال شدہ“ تھا او راس کے لئے فون کی بازیافت ضروری تھی جس میں محکمہ کا خفیہ ڈیٹا موجود تھا۔ جانوروں اورمقامی کسانوں کے لئے اس آبی ذخائر سے فائدہ ہوتا ہے جس میں گرما کے دوران بھی دس فٹ پانی رہتا ہے۔
دھیور نے مقامی رپورٹرس کو بتایا کہ پانچ فٹ پانی ذخائر سے نکالنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم پانی زیادہ مقدار میں نکالا گیاہے۔ کافی کوششوں کے بعد فون بازیافت کرلیاگیا تاہم تین دنوں تک پانی میں رہنے کے سبب فون کام نہیں کررہا ہے۔