اُسی کو منزلِ مقصود بڑھ کے چومے گی
قدم جو پایۂ عزم و ثبات سے رکھے
مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں آج ووٹ ڈالے جائیں گے ۔مہاراشٹرا میں آج ایک ہی دن میں 288 اسمبلی نشستوں کیلئے رائے دہی ہوگی جبکہ جھارکھنڈ میں آج دوسرے مرحلہ کی رائے دہی ہوگی ۔ ووٹوں کی گنتی 23 نومبر کو ہوگی اور نتائج کا اعلان کیا جائیگا ۔ آج ریاست کے عوام کیلئے فیصلے کا دن ہے ۔ ایک ماہ سے جاری سیاسی سرگرمیاں بظاہر تھم گئی ہیں اور انتخابی مہم بھی پایہ تکمیل کو پہونچی ہے ۔ اب عوام کے سامنے فیصلے کا وقت ہے اور انہیں اپنے اور ریاست کے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے ۔عوام کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں گھروںسے نکل کر ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ نہ صرف ان کا ایک حق ہے بلکہ یہ ان کی ایک ذمہ داری بھی ہے ۔ پانچ سال تک انتظامیہ اور حکومت کی عدم کارکردگی پر تنقید کرنے اور ناراضگی کا اظہار کرنے سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ عوام اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیںاور اس کا استعمال کرتے ہوئے ایک اچھی حکومت اور اچھے امیدواروں کے انتخاب کو یقینی بنائیں۔ ووٹ کا استعمال کئے بغیر سرکاری کام کاج اور حکومت کے طرز کارکردگی پر تنقید کرنا درست اور مناسب نہیںہوسکتا ۔ انہیںاپنی رائے کا کھل کر اظہار کرنا چاہئے اور ووٹ کا استعمال اس کا سب سے بہترین اورموثر ذریعہ ہے ۔ عوام کو اپنے ووٹ کے استعمال کے وقت انتہائی سنجیدگی سے مسائل کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور کسی طرح کی جذباتیت اور اشتعال انگیزی کا شکار ہونے سے گریز کرنا چاہئے ۔ کسی طرح کی لالچ کو بھی قبول نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ ووٹ خریدنے کیلئے نوٹ تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور کچھ جماعتوں کے امیدوار عوام کے ووٹ نوٹوں کے عوض خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پالگھڑ میں بی جے پی کے ایک لیڈر نوٹ تقسیم کرتے ہوئے پکڑے جانے کا سیاسی حلقوں میںالزام عائد کیا جا رہا ہے ۔ اس کا ویڈیو بھی سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا ہے ۔ ایسے عناصر سے عوام کو اور رائے دہندوں کو چوکس رہنے اور دوری بنائے رکھنے کی ضرورت ہے ۔ جو لوگ ووٹ خریدتے ہیں پھر وہ عوام کے کام کرنے کو تیار نہیں ہوتے بلکہ کمائی میں مصروف ہوجاتے ہیں۔
مہاراشٹرا ہو یا جھارکھنڈ ہو اسمبلی انتخابات کیلئے جو مہم چلائی گئی تھی وہ انتہائی شدت کے ساتھ جارحانہ تیور سے چلائی گئی تھی ۔ سیاسی جماعتوں نے عوام کو رجھانے اور انہیں سبز باغ دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ زیادہ سے زیادہ تعداد میںرائے دہندوں سے ملاقات کی کوشش کی گئی اور ان کے ووٹ حاصل کرنے کے ہتھکنڈے اور حربے اختیار کئے گئے ۔ اس انتخابی مہم میں خاص بات یہ نوٹ کی گئی کہ انتہائی منفی انداز میں مہم چلائی گئی ۔ سماج میں نفاق یا نفرت پیدا کرنے کے ہتھکنڈے اختیار کئے گئے ۔ مختلف طبقات اور برداریوں کو ایک دوسرے متنفر کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔ بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ۔ جوابی الزام تراشیاں بھی ہوئیں ۔ بنیادی اور اہمیت کے حامل مسائل پر شائد ہی کسی نے سیر حاصل مباحث کئے ہوں۔ سرسری تذکرہ کہیں کردیا گیا تو کردیا گیا ۔ عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی بجائے اقلیتوں اور مسلمانوں کے خلاف ماحول بگاڑنے پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ ساری انتخابی مہم انتہائی منفی ذہنیت کے ساتھ چلائی گئی اور مثبت و تعمیری انداز میں مسائل کو اٹھانے پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔ عوام کو یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ سماج میں نفاق اور نفرت پیدا کرنے والے ترقیاتی امور پر زیادہ توجہ نہیں دے پائیں گے ۔ وہ عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے عوام کی توجہ بانٹنے اور سماج میں نفرت پیدا کرنے پر ہی ساری توجہ دیتے ہیں۔ ان سے چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔
جو عناصر منفی سوچ کے حامل ہیں انہیں اپنا محاسبہ کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے اور یہ احساس اسی وقت پیدا کیا جاسکتا ہے جب عوام مثبت سوچ کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ نوٹ تقسیم کرنے والوں کے ہاتھوں کھلونا نہ بنیں۔ سماج میں نفرت کو فروغ دینے والوں سے پرہیز کریں۔ ترقیاتی منصوبوں اور پروگرامس کے ساتھ عوام سے رجوع ہونے والوں کو موقع دیں۔ عوام کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ووٹ ان کی ایک ایسی بڑی طاقت ہے جس کے ذریعہ کایا پلٹ ہوسکتی ہے ۔ عوام کو اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ووٹ ڈالنا چاہئے اور ووٹ کا استعمال سیاسی فہم و فراست کے ساتھ کیا جانا چاہئے ۔