انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلے
خود میری کہانی بھی سنائے گا کوئی اور
سیاسی اعتبار سے اہمیت کی حامل ریاست بہار میں آج اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی ہوگی اور پھر نتائج کا اعلان ہوگا ۔ بہار کے عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعہ بہار کی آئندہ پانچ سال کیلئے سیاسی قسمت کا فیصلہ کردیا ہے جو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںمیں بند ہے اور کل جمعہ 14 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کا اعلان کردی جائے گا ۔ اس کے ساتھ ہی بہار میں انتخابی عمل اپنے منطقی انجام کو پہونچے گا اور پھر تشکیل حکومت کی رسمی کاروائیاں شروع ہوسکتی ہیں۔ جہاں تک بہار کے انتخابت کا سوال ہے تو یہ بہت ہی اہمیت کے حامل رہے ہیں اور اسی اہمیت کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتہائی شدت کے ساتھ مہم چلائی گئی تھی اور رائے دہندوں پر اثرانداز ہونے کی کوششیں بھی کی گئیں۔ جہاں انتخابی ریلیاں منظم کی گئیں وہیں روڈ شو بھی منعقد کئے گئے اور گھر گھر جا کر رائے دہندوںسے ملاقاتیں بھی کی گئیں۔ اس کے علاوہ سوشیل میڈیا پر بھی ایک بڑی لڑائی لڑی گئی ہے اور ہر جماعت نے اس جنگ میں حصہ لیا ہے ۔ اب جبکہ انتخابی مہم کے علاوہ رائے دہی کا عمل بھی مکمل ہوگیا ہے تو صرف نتائج کا اعلان باقی رہ گیا ہے جو آج ہو جائے گا ۔ جو یگزٹ پولس آئے ہیں ان کی اکثریت نے بہار میں این ڈی اے اقتدار کی برقراری کی پیش قیاسی کی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اکثر و بیشتر ایگزٹ پولس کے نتائج غیر درست ہی ثابت ہوئے ہیں اور یہ سروے کرنے والے اداروں کو خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ تاہم یہ ادارے اپنی کوششوں سے باز نہیں آتے بلکہ وہ حکومت کی چاپلوسی کیلئے ایگزٹ پولس کا اہتمام کرتے ہیں اور حکومت کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کئی مواقع ایسے رہے ہیں جہاں ایگزٹ پولس کے نتائج غیردرست ثابت ہوئے ۔ بالکل الٹ بھی دیکھنے میں آئے اور کبھی کبھی یہ درست بھی ثابت ہوئے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایگزٹ پولس کبھی بھی عوام کی مکمل ترجمانی نہیںکرتے ۔ بہر صورت اب یہ بحث بھی بے معنی ہوگئی ہے کیونکہ نتائج کا اعلان ہونے اور حقیقت سامنے آنے میں محض چند گھنٹوں کا وقت ہی رہ گیا ہے ۔
ایگزٹ پولس کے نتائج اپنی جگہ تاہم آج جب بہار اسمبلی انتخابات کے حقیقی نتائج سامنے آئیں گے تو یہ مید کی جا رہی ہے کہ بہار کی نئی صورت گری کی راہ ہموار ہوگی ۔ مہا گٹھ بندھن کا جہاں تک سوال ہے تو وہ ایگزٹ پولس کے اشاروں کے باوجود اپنے اقتدار کیلئے پرامید دکھائی دے رہا ہے ۔ مہا گٹھ بندھن کے وزارت اعلی امیدوار تیجسوی یادو نے ایگزٹ پولس کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ ان کے اپنے داخلی جو سروے اور رپورٹس ہیں وہ دونوں ہی مہا گٹھ بندھن کے حق میں ہیں اور بہار کے عوام نے تبدیلی کے حق میں ووٹ کا استعمال کیا ہے ۔ جہاں تک بہار کے رجحانات کا سوال ہے تو یہ دعوی سے کہا جاسکتا ہے کہ جب تک بہار کی مکمل سیاست کو پوری طرح سمجھا نہ جائے اس وقت تک عوام کے موڈ کو سمجھنے میں کامیابی نہیں ملتی ۔ اس بار کے انتخابات میں ماضی کے برخلاف عوامی توجہ مسائل پر مرکوز رہی ۔ جس طرح سے تیجسوی یادو نے بہار میں ہر گھر کو ایک سرکاری نوکری کا وعدہ کیا تھا وہ عوام کیلئے توجہ کا مرکز بن گیا تھا ۔ چیف منسٹر نتیش کمار نے بھی جیویکا دیدی کو فی کس دس ہزار روپئے نقد امداد فراہم کرتے ہوئے سیاسی پانسہ پھینکا تھا ۔ یقینی طور پر اس کا اثر بھی انتخابات کے دوران دیکھنے میں آیا تھا ۔ بی جے پی اس بار اتنی عوامی توجہ حاصل کرتی دکھائی نہیں دی جتنی توقع کی جا رہی تھی ۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی اوروزیر داخلہ امیت شاہ کے علاوہ کئی سینئر قائدین نے بہار میں بی جے پی کی انتخابی مہم چلائی تھی ۔
اس بار کے انتخابات میں ایک خاص بات یہ دیکھنے میں آئی کہ رائے دہی کا تناسب پہلے سے بہت زیادہ رہا ہے ۔ بہار میں چونکہ چھٹ تہوار کا وقت تھا اس لئے دوسری ریاستوں میں مقیم بہاری باشندے اپنی ریاست گئے تھے ۔ ساتھ ہی انہوں نے انتخابات میں حصہ لیا اور اپنے ووٹ کا استعمال کیا ۔ اس طرح رائے دہی کا تناسب کافی بڑھا ہے اور اکثر کہا جاتا ہے کہ جب کبھی رائے دہی کاتناسب بڑھتا ہے وہ عوامی رجحان کو ظاہر کرتا ہے اور حکومت سے بیزاری کے خلاف عوام پولنگ بوتھس تک پہونچ کر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم بہار کے عوام نے کس کے ہاتھ میں عنان اقتدار سونپا ہے اس کا پتہ صرف نتائج ہی سے چلے گا ۔