آج چار ریاستوں کے نتائج

   

کوششِ مسلسل اب رنگ پر ہے آئی ہوئی
رات کے اندھیروں پر صبح نو ہے چھائی ہوئی
آج چار ریاستوں کے نتائج
ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا عمل اپنے اختتام کو پہونچ رہا ہے ۔ میزورم کو چھوڑ کر دیگر چار ریاستوں میں آج ووٹوں کی گنتی ہوگی اور نتائج کا اعلان کردیا جائیگا ۔ میزورم میں بھی آج ہی نتائج کا اعلان طئے تھا تاہم اس کو ایک دن کیلئے موخر کردیا گیا ہے ۔ اب میزورم میں چار ڈسمبر پیر کو نتائج کا اعلان کیا جائیگا ۔ جہاں تک چار ریاستوں کے نتائج کا سوال ہے تو اس سلسلہ میں ایگزٹ پولس ملے جلے دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ سرویز میں کانگریس کو کامیاب قرار دیا جا رہا ہے تو کچھ سرویز میں بی جے پی کی سبقت بھی دکھائی جا رہی ہے ۔ خاص طور پر مدھیہ پردیش میں بی جے پی اقتدار کی برقراری کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ انتخابی مہم کے دوران عوامی رجحان کانگریس کے حق میں دکھائی دے رہا تھا ۔ اسی طرح راجستھان کی اگر بات کی جائے تو انتخابی مہم کے دوران وہاں کانگریس کی شکست کے اشارے دئے جا رہے تھے تاہم اب ایگزٹ پولس میں کانگریس اور بی جے پی میںکانٹے کی ٹکر دکھائی دے رہی ہے اور کچھ سرویز میں کانگریس کو سبقت اور دوبارہ اقتدار کی پیش قیاسی بھی کی جا رہی ہے ۔ چھتیس گڑھ میں سرویز کی اکثریت نے کانگریس اقتدار کی برقراری کا دعوی کیا ہے ۔ تلنگانہ کی اگر بات کی جائے تو یہاں بھی ایگزٹ پولس کی اکثریت نے کانگریس کے اقتدار کی پیش قیاسی کی ہے ۔ اگر ایسا لگتا ہے تو تلنگانہ میں کانگریس کی اولین حکومت قائم ہوگی ۔ قیام تلنگانہ کے 9 برس میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی ریاست میں برسر اقتدار رہی تھی ۔ بی آر ایس یہاں تیسری معیاد کیلئے کوشاں ہے تو کانگریس تلنگانہ میں اپنی پہلی حکومت بنانے کی جدوجہد کر رہی تھی ۔ ایگز ٹ پولس میں جن جماعتوں کو اقتدار کی پیش قیاسیاں کی گئی ہیں ان کے مطابق تمام جماعتوں میں جوش و خروش دکھائی دے رہا ہے ۔ کچھ گوشوں میںحالانکہ اندیشے بھی پائے جاتے ہیں لیکن عوام کے موڈ کا اندازہ لگایا جائے تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں عوام تبدیلی کے حامی دکھائی دئے ہیں۔ ایسے میں ان دونوں ہی ریاستوں میں کانگریس کے حوصلے بلند دکھائی دے رہے ہیں۔ جن جماعتوں کو عوامی تائید ملنے کے امکانات ہیں ان پر اپنے وعدوں کی تکمیل کی ذمہ داری بھی عائد ہونے والی ہے ۔
عوام کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہے اور اتوار کی دوپہر تک صورتحال واضح ہوجائے گی ۔ عوام نے کس جماعت پر بھروسہ کیا ہے ۔ کس کی تائید کی ہے ۔ کس کے وعدوں کو قبول کیا ہے اور کس حکومت کی کارکردگی کو عوام نے مسترد کردیا ہے ۔ حالانکہ انتخابی مہم کے دوران تمام ہی سیاسی جماعتوں نے رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے اور ان کی تائید حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ کئی جماعتوں نے عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھانے کی کوشش کی ہے ۔ اقتدار میں رہتے ہوئے جو ناکامیاں رہی ہیں ان کو چھپاتے ہوئے آئندہ کے منصوبوں کو پیش کرنے اور عوام کی توجہ بنیادی مسائل سے ہٹاتے ہوئے عوامی مقبولیت کے اعلانات کرنے سے بھی گریز نہیں کیا گیا ۔ کانگریس نے بھی عوام سے کئی وعدے کئے ہیں۔ کچھ وعدوں پر راجستھان اور چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں میں عمل آوری کا بھی آغاز کردیا گیا جہاں کانگریس کی حکومتیں ہیں۔ اسی طرح کرناٹک میں بھی کانگریس کی حکومت کی تشکیل کے بعد پانچ ضمانتوںپر عمل آوری کا آغاز کردینے کے دعوے بھی کئے گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان کی زیر قیادت بی جے پی نے حکومت نے بھی آخری مہینوں میں عوام کیلئے مفت سہولیات کے اعلانات کی بارش کردی ہے ۔ بی جے پی کو امید ہے کہ اس کی ان اسکیمات اور اعلان سے عوامی ناراضگی پر قابو پانے اور اقتدار بچانے میں اسے مدد ملی ہے ۔ تاہم حقیقت کیا ہے یہ تو نتائج کے اعلان سے ہی واضح ہوگا ۔ نتائج سے یہ بھی واضح ہوگا کہ عوام نے کس کی انتخابی مہم کے اثرات کو قبول کیا ہے اور کس جماعت کی کارکردگی پر طمانیت ظاہر کی اور کس کے انتخابی وعدوں پر انہوں نے یقین کیا ہے ۔
سیاسی جماعتوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ نتائج کے اعلان کے بعد اپنی اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں۔ جن جماعتوں کو عوام کامیابی سے ہمکنار کرینگے اور اقتدار سونپیں گے ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ عوام سے کئے ہوئے وعدوں پر عمل آوری کو یقینی بنائیں۔ غیر اہم اور نزاعی مسائل کو ہوا دیتے ہوئے کوئی بھی جماعت زیادہ کامیابی حاصل نہیں کرسکتی ۔ بی جے پی کی جانب سے بھی مفت سہولیات کے اعلان سے واضح ہوگیا ہے کہ عوام اب اشتعال انگیزیوں اور نفرت کی سیاست کو قبول کرنے تیار نہیںہیں۔ انہیں حکومتوں اور سیاسی جماعتوں سے سنجیدہ کارکردگی کی ضرورت ہے اور انہیں کچھ زیادہ وقت مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہوئے گمراہ نہیں کیا جساکتا اور نہ ہی بنیادی مسائل سے ان کی توجہ ہٹائی جاسکتی ہے ۔
چین میں تنفس کا عارضہ
دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کورونا وائرس کی چین سے شروعات کے بعد اب ایک نئے عارضہ نے چین سے شروعات کی ہے۔ چین میں زیادہ تر چھوٹے بچوں میں تنفس کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے اور اس سے اب تک ہزاروں بچے متاثر ہوچکے ہیں۔ دعوی کیا جا رہا ہے اس کے اثرات دوسرے ممالک میں بھی دیکھے جانے لگے ہیں۔ ہندوستان میں بھی وزارت صحت کی جانب سے ریاستوں کے نام اڈوائزری جاری کرتے ہوئے انہیں چوکسی اختیار کرنے اور معمولی علامات پر بھی ڈاکٹرس سے رجوع ہوتے ہوئے علاج کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے ۔ امریکہ میں خاص طور پر اس عارضہ کے تعلق سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور سینیٹرس کا اصرار ہے کہ مزید انتظار کئے بغیر چین سے آنے والی پروازوں پر امتناع عائد کیا جائے بلکہ مکمل سفری امتناع عائد کردیا جائے ۔ اس سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ سفری امتناع عائد کرنا آسان نہیں ہوتا اور صورتحال انتہائی سنگین اور دھماکو ہونی چاہئے ۔ اگر امریکی سینیٹرس اس کا مطالبہ کر رہے ہیں تو اس سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ چین کو اس عارضہ کے تعلق سے تفصیلات کا ساری دنیا کے سامنے اظہار کرنا چاہئے اور عالمی تنظیم صحت کو اس معاملے میں زیادہ متحرک رول ادا کرتے ہوئے ساری دنیا کو ایک اور تباہی سے بچانے کیلئے آگے آنا چاہئے ۔ ہندوستان میں بھی اس تعلق سے بتدریج تشویش پیدا ہونے لگی ہے ۔ جہاں حکومتوں کو فوری احتیاطی اور تدارک کے اقدامات کرنے چاہئیں وہیں عوام کو بھی اس معاملے میں چوکسی برتنے اور ممکنہ حد تک احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ۔