آخری رسومات کے نام پر لواحقین سے ہزاروں روپئے کی وصولی

,

   

بعض خانگی تنظیمیں سرگرم، بلدیہ سے ملی بھگت کے ذریعہ سرگرمیاں جاری

حیدرآباد: کورونا وباء سے فوت ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے آخری رسومات کی انجام دہی میں دشواریوں کو دیکھتے ہوئے بعض خانگی اداروں نے اسے آمدنی کا ذریعہ بنالیا ہے اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے نام پر آخری رسومات کی انجام دہی کے لئے ہزاروں روپئے وصول کر رہے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں باقاعدہ احکامات کی اجرائی کے بغیر بعض اداروں کو کورونا سے فوت ہونے والے افراد کی آخری رسومات انجام دینے کی اجازت دی ہے ، اس کا فائدہ اٹھاکر بعض خانگی ادارے 30,000 روپئے آخری رسومات کے لئے چارج کر رہے ہیں۔ یہ رقم بلدیہ کے اکاؤنٹ میں جارہی ہے یا نہیں اس کی کوئی توثیق نہیں لیکن بلدیہ کے نام پر یہ کاروبار زوروں پر ہیں۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ غیر مسلم خاندان کورونا سے فوت ہونے والے اپنے رشتہ داروں کی نعشیں حاصل کرنے میں تامل کر رہے ہیں۔ گاندھی ہاسپٹل میں کئی ایسی نعشیں موجود ہیں جنہیں لواحقین نے حاصل نہیں کیا۔ بلدی حکام نے نعشوں کی نگہداشت کے کام سے نجات کے لئے بعض خانگی اداروں کو میدان میں اتارا ہے جو اپنے طور پر آخری رسومات کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ کم سے کم 30,000 روپئے حاصل کرتے ہوئے کسی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات انجام دی جارہی ہے۔ تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ انہیں بلدی حکام کی اجازت حاصل ہے ۔ ایمبولنس ، پی پی ای کٹس اور دیگر احتیاطی آلات سے لیس یہ ٹیم متوفی کے بعض رشتہ داروں کو بھی کٹس فراہم کرتی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ جی ایچ ایم سی کے ہیلت آفیسر کے نام پر رقم جمع کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے اور یہ رقم ان اداروں کو منتقل کردی جاتی ہے جو اس کام میں مصروف ہیں۔ حکومت کے احکامات کے بغیر بلدیہ اپنے حصہ کی رقم حاصل کر رہی ہے ۔ بلدی حکام کا کہنا ہے کہ وہ گاندھی ، عثمانیہ ، کنگ کوٹھی ہاسپٹل ، چیسٹ ہاسپٹل اور نمس سے نعشوں کو حاصل کرتے ہوئے آخری رسومات انجام دے رہے ہیں۔ خانگی ہاسپٹلس میں اموات کی تعداد میں اضافہ کے بعد سے بلدیہ کیلئے نعشوں کا حاصل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ای ایس آئی ہاسپٹل کے قریب واقع شمشان گھاٹ میں کووڈ سے فوت ہونے والے افراد کی آخری رسومات انجام دی جارہی ہے۔