آخر نوجوان ہارٹ اٹیک سے کیوں مررہے ہیں؟

   

7 کیا کورونا ویکسین وبالِ جان بن گئی ؟
7 نوجوانوں کی اچانک موت سے ڈاکٹرس حیران ، سماج پریشان !
7 آبادی گھٹانے کیلئے ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کا خفیہ ایجنڈہ ذمہ دار تو نہیں؟
7 ماہرین طب آج کل عوام کو ECO SPRIN 75mg استعمال کا مشورہ دے رہے ہیں

محمد ریاض احمد
شادی کی بارات ہے، دُلہا دُلہن بڑے خوش ہیں، وہ اپنے اذہان و قلوب میں کئی ایک ارمان و خواہشات سجا رکھے ہیں۔ چند لمحوں میں ان میں سے کسی ایک کی زندگی کا چراغ گل ہونے والا ہے، اس سے بے خبر دونوں مہمانوں کے تحائف اور مبارکبادیاں قبول کررہے ہیں، لیکن اچانک اسٹیج پر دُلہن گرجاتی ہے اور ایسے گرتی ہے کہ دوبارہ اُٹھ نہیں پاتی۔ پتہ چلتا ہے کہ حرکت ِقلب بند ہوجانے کے نتیجہ میں وہ اپنی زندگی سے محروم ہوگئی۔ اسی طرح کا ایک منظر ہے، کم عمر نوجوان ٹک ٹاک کیلئے اپنے ڈانس کا ایک ویڈیو بنا رہا ہے۔ وہ ڈانس میں مصروف ہے، اس کے ساتھی خوشی کے مارے تالیاں بجا رہے ہیں لیکن اچانک وہ نوجوان گر پڑتا ہے اور جب اسے اُٹھایا جاتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اس کی موت ہوچکی ہے۔ ایسا ہی کچھ کرکٹ کے شائق ڈاکٹر کے ساتھ ہوتا ہے، کھیل کے دوران میدان میں ہی وہ اچانک گر پڑتا ہے، دوست احباب اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں، پھر معلوم ہوتا ہے کہ وہ تو مرچکا ہے۔ ایک اور واقعہ میں سڑک کے کنارے ایک خاتون دوسرے مرد و خواتین کے ساتھ بس کے انتظار میں کھڑی ہے کہ وہ اچانک گرجاتی ہے۔ قریب ٹھہرے لوگ اس کے قریب جاتے ہیں تب تک وہ بھی موت کا شکار ہوجاتی ہے۔ کچھ فلم اداکار اور اداکارائیں، ٹی وی سیریلس، فلم کی شوٹنگ یا پھر Gym میں ورزش کررہے ہیں لیکن اچانک وہ ڈھیر ہوجاتے ہیں۔ قریب جانے پر پتہ چلتا ہے کہ ان کی سانسیں ٹوٹ چکی ہیں، دل کی دھڑکنیں رُک گئی ہیں، دورانِ خون تھم گیا ہے اور جسم ساکت ہوگیا ہے۔ غرض کچھ دیر پہلے تک ہنسنے ہنسانے، کسی کو ستانے، کسی کو ڈرانے میں مصروف یہ لوگ اب مردہ ہوچکے ہیں۔ ایسے ہی پولیس اسٹیشن میں بیٹھا پولیس عہدیدار ،سڑک پر اپنے فرائض انجام دے رہا کانسٹیبل دواخانہ میں مریضوں کا معائنہ کررہا ڈاکٹر، کرکٹ گراؤنڈ پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہا کرکٹر، سب کے سب اچانک گرجاتے ہیں اور دوبارہ پھر کبھی اُٹھ نہیں پاتے۔ دراصل اِن کی اموات قلب پر حملہ یا ہارٹ اَٹیک (Cardiac Arrest) اور کارڈپوو اسکیولرڈسیس (cvd) کے نتیجہ میں ہوئیں۔ حالیہ عرصہ کے دوران آپ اور ہم نے دیکھا کہ کس طرح دنیا بالخصوص ہمارے ملک میں 23، 28، 32، 36، 40 اور 45 سال عمر کے مرد و خواتین ہارٹ اَٹیک یا Cardiac Arrest سے مرنے لگے ہیں۔ ان تمام واقعات کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس عمر کے لوگ ہی حرکت قلب بند ہوجانے یا قلب پر حملہ کے باعث کیوں فوت ہورہے ہیں؟ کیا یہ اموات کووڈ۔ 19 کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہوئے اور پھر کورونا سے بچاؤ کیلئے لئے گئے ٹیکوں (Vaccines) کا نتیجہ تو نہیں یا پھر ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ (New World Order) کے تحت دنیا کی آبادی کو کم کرنے کیلئے بنایا گیا خفیہ ایجنڈے کا حصہ تو نہیں کیونکہ نیو ورلڈ آرڈر کو خود ’’انسانیت کے خلاف ایک گھناؤنی سازش‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے خلاف ایک ایسی سازش جس کے نتیجہ میں اِنسانوں کو مٹھی بھر طاقتور ترین لوگ یا دَجالی طاقتیں اپنا غلام بنانا چاہتی ہیں۔ ان سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے میں دنیا کی آبادی کو کسی بھی طرح کم کرنا اور تمام انسانی و قدرتی وسائل پر قبضہ کرلینا ہے۔ اس کے علاوہ ترقی کے نام پر عریانیت، فحاشی اور شیطانی ماحول کو عام کرنا، اس گندگی کو مہذب سماج ، وسیع الذہنی اور وسیع القلبی کی علامت بناکر پیش کرنا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ بل گیٹس کا ایک بیان منظر عام پر آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دنیا کی آبادی کو 15% تک گھٹایا جاسکتا ہے۔ کیا ان کا بیان ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے تحت تیار کردہ آبادی کو کم کرنا یا Depopulation Agenda کا حصہ تو نہیںکیونکہ ساری دنیا نے دیکھا کہ 2020ء میں پھیلی کورونا وباء میں عالمی سطح پر 68 لاکھ سے زائد اور ہندوستان میں 5.31 لاکھ مرد و خواتین اپنی قیمتی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔ (غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی زد میں آکر صرف ہندوستان میں 40 تا 70 لاکھ افراد مرچکے ہیں)۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ گزشتہ سال ہی دنیا کی آبادی 800 کروڑ سے تجاوز کرگئی جس پر یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ دنیا کی آبادی کو کم کرکے ہی آبادی کے ایک بڑے حصہ کو آنے والی پریشانیوں سے بچایا جاسکتا ہے اور سامراجی طاقتوں کے مفادات کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔ ایسے میں غریب اور ترقی پذیر ممالک کو آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔اکثر ماہرین طب یہ کہنے لگے ہیں کہ ملک میں قلب پر حملوں اور Cardiac Arrest کے بڑھتے واقعات اور نوجوانوں کی اموات کی ایک وجہ کورونا Vaccine بھی ہوسکتی ہے کیونکہ یہ جو ٹیکے دیئے گئے تھے، Trial & Treat کی بنیاد پر دیئے گئے تھے جسے ہم ’’تجرباتی علا ج ‘‘بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں مثالیں یہ دی جارہی ہیں کہ ہمارے ملک میں کووڈ ٹیکے چاہے وہ Covaxine ہو یا Covishield بڑی تیزی سے تیار کئے گئے اور آزمائش کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی عوام کو دے دیئے گئے۔ ٹیکے لینے کے بعد کئی اموات بھی ہوئیں، مختلف رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021ء میں ویکسین سے اموات کا گراف بڑھا ہے چنانچہ ’’ہندوستان ٹائمس‘‘ میں ابراہم تھامس کی ایک رپورٹ 29 نومبر 2022ء کو شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا کہ Vaccines سے جڑی اموات کیلئے مرکز کی حکومت کسی بھی طرح ذمہ دار نہیں ہے۔ حکومت نے یہ حلف نامہ اُن دو نوجوان لڑکیوں کے والدین کی درخواست کے خلاف داخل کیا جو Vaccine لینے کے بعد فوت ہوگئی تھیں۔ اسی طرح نلیش اوجھا ایڈوکیٹ نے پرزور انداز میں بتایا تھا کہ کورونا ویکسین لینے کے بعد ہمارے پاس ہارٹ اٹیک اور Blood Clotting (خون جم جانے) کی وجہ سے اموات کی بے شمار شکایات آئی تھیں اور ہم نے بالترتیب 1000 کروڑ روپئے اور 100 کروڑ روپئے عبوری معاوضہ کا مقدمہ درج کروایا۔ ویکسین لینے کے بعد یہ بھی سنا گیا کہ لوگ اندھے بھی ہوگئے، فالج کا شکار ہوئے یا ہارٹ اٹیک کی زد میں آگئے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ انسانیت کے خلاف انتہائی گہری سازش ہے اور نسل کشی (Genocide) کا ایک ذریعہ ہے۔ اس کے خلاف صرف ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ ہندوستان کے باہر بے شمار رضاکار اور حقوق انسانی کی تنظیمیں قانونی لڑائی لڑ رہی ہیں۔ ماہرین طب اس بات کو مانتے ہیں کہ کورونا کے بعد حرکت قلب بند ہوجانے سے ہونے والی اموات میں ہولناک اضافہ ہوا۔ ویسے بھی دل کی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد ہمیشہ سے ہی بہت زیادہ رہی۔ مثال کے طور پر 2016ء میں CDS سے 17.9 ملین افراد کی موت ہوئی جو دوسری وجوہات یا بیماریوں کے نتیجہ میں مرنے والوں کی تعداد کا 30% ہے۔ اب جو رپورٹس آرہی ہیں، اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہر روز 4,000 تا 5,000 افراد ہارٹ اٹیک سے مر رہے ہیں۔ تلنگانہ کے وزیر صحت ہریش راؤ کے مطابق تلنگانہ میں سالانہ 24,000 اور ملک میں سالانہ 15 لاکھ مرد و خواتین ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل، Cardiac Arrest کے نتیجہ میں فوت ہورہے ہیں۔ کئی ماہرین امراض قلب نے کہا کہ کووڈ۔19 کے بعد ہارٹ اٹیک کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس میں خود ڈاکٹرس بھی شامل ہیں جس کی تازہ ترین مثال ڈاکٹر ارون گارگ ہیں جو 16 فروری کو ایس ایم ایس میڈیکل کالج گراؤنڈ پر کرکٹ کھیلنے کے دوران Cardiac Arrest کا شکار ہوگئے۔ Live Mint میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں عالمی ادارہ صحت (WHO) کی سابق چیف سائنٹسٹ سومیا سوامی ناتھن نے کہا تھاکہ کووڈ کے بعد ہارٹ اٹیک کا خطرہ 4% یا 5% بڑھ جاتا ہے اور کووڈ انفیکشن ہارٹ اٹیک کا Risk Factor ہے۔ ویسے بھی WHO اور دوسرے اِداروں کے ماہرین بار بار یہ انتباہ دیتے رہے ہیں کہ Covid کئی ایک مہلک اور جان لیوا بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے جس میں ہارٹ اٹیک اور عصبی نظام (Nervous System) کا فیل ہوجانا شامل ہے۔ کچھ عرصہ قبل ٹرینیٹی ہاسپٹل نے ایک جائزہ کا اہتمام کروایا جس میں بتایا گیا کہ ہندوستان میں ہر روز 30 سال سے کم عمر کے 900 مرد و خواتین ہارٹ اٹیک سے فوت ہوتے ہیں جبکہ قلب پر حملے سے مرنے والے 30% مریض 45 سال سے کم عمر کے ہیں۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ Cardiac Arrest سے ہندوستان میں ہر سال تقریباً 12 لاکھ نوجوان مرتے ہیں۔ ڈاکٹر رامچندر سندھو کارڈیالوجی اینڈ انجیو پلاسٹی ہارٹ سرجن Artemis انپال گرگاؤں نے کہا کہ Cardiac Arrest میں قلب مکمل طور پر کام کرنا بند کردیتا ہے۔ دراصل قلب میں سوڈیم، پوٹاشیم اور کیلشیم کے چیانلس کے درمیان عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ایک صحت مند دل کیلئے ضروری ہے کہ اسے موثر طور پر آکسیجن پہنچائی جائے چنانچہ کورونا ویکسین لینے والوں میں سانس لینے میں تکلیف (آکسیجن کی کمی کے باعث) کی شکایت پائی جاتی ہے۔
mriyaz2002@yahoo.com