پالیسی کی تیاری کے لیے ہائی پاور کمیٹی کی تشکیل ، آئندہ 5 تا 6 مہینوں میں عمل آوری کا امکان
حیدرآباد۔14۔ جون(سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال پر روک لگانے کے لئے نئی آئی ٹی پالیسی کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے۔دنیا بھر میں آرٹیفیشل انٹلیجنس کے استعمال میں ہونے والے اضافہ کودیکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے وزارت الکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی جانب سے کی جانے والی منصوبہ بندی کے مطابق ملک بھر کے لئے ایک نئی پالیسی تیار کرتے ہوئے روشناس کروائی جائے گی اور اس پالیسی کے ذریعہ مصنوعی ذہانت کے تخریب کاری کے لئے استعمال کو روکنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت ہند نے آئندہ 5تا6 مہینوں کے دوران اس نئی پالیسی کی تیاری کے عمل کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزارت کے عہدیداروں نے بتایا کہ فی الحال محکمہ موجود ماہرین سے اس سلسلہ میں تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ چند ماہ کے دوران مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والی صنعتوں اور ماہرین سے بھی مذاکرات کے بعد ایک جامع پالیسی تیار کی جائے گی جو کہ عوامی مفادات کے تحفظ اور تخریب کارسرگرمیوں سے مصنوعی ذہانت کو پاک رکھنے کی ضامن ثابت ہوگی۔ عہدیداروں کے مطابق ملک میں آرٹیفیشل انٹلیجنس کے استعمال کو روکا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس پرکنٹرول کیا جاسکتا ہے اسی لئے اسے اختیار کرنے کے لئے اصولوں کا مرتب کیا جانا ضروری ہے اور اگر ایسا نہیں کیاجاتا ہے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ذریعہ معاشرہ کو کئی طرح کے نقصان پہنچائے جاسکتے ہیں۔ محکمہ کے مطابق حکومت کی جانب سے AI کے متعلق نئی پالیسی روشناس کروائے جانے سے قبل تک یہ امور انفارمیشن پالیسی ایکٹ 2020کے تحت ہی رہیں گے اور ان کے مطابق ہی کاروائی کی جاتی رہے گی۔ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے نئی AIپالیسی کی تیاری کے لئے ہائی پاؤر کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے اور مذکورہ کمیٹی نے اس سلسلہ میں جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے مذاکرات بھی شروع کردیئے ہیں لیکن اس پالیسی کی تیاری میں انفارمیشن کمپنیوں اور اس کے استعمال کرنے والوں کی تجاویز کا حصول بھی ضروری ہے اسی لئے ان تمام سے مذاکرات کے بعد ہی قطعی پالیسی کو روشناس کروایا جائے گا۔3