حکومت سے مطالبات کی یکسوئی کا مطالبہ ، ہڑتال کرنے کے لیے مختلف تنظیموں سے مذاکرات
حیدرآباد۔17ڈسمبر(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے آرٹی سی کی ہڑتال کے بعد کئے جانے والے اقدامات ریاست کے مختلف محکمہ جات کی یونین اور ملازمین کی تنظیموں کی جانب سے جائزہ لیتے ہوئے بجٹ سے قبل احتجاج شروع کرنے پر غور کیا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے ریاستی حکومت کی جانب سے آرٹی سی ملازمین کے متعلق کیا گیا فیصلہ ہمدردانہ ضرورتھا لیکن آرٹی سی ملازمین کی 52یوم کی ہڑتال کے سبب ہی حکومت کی جانب سے اس طرح کا فیصلہ ممکن ہو پایا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے کئے جانے والے آرٹی سی ملازمین کے لئے اعلانات دیگر ملازمین کیلئے حوصلہ افزائی کا باعث ہے اسی لئے دیگر محکمہ جات کے ملازمین کی جانب سے بھی اب اس بات پر غور کیا جا رہاہے کہ پے رویژن کمیشن کی رپورٹ کے انتظار میں اوقات ضائع کرنے کے بجائے احتجاجی لائحہ عمل تیار کیا جائے تاکہ حکومت کو ملازمین کے مطالبات منظور کرنے پر مجبور ہونا پڑے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست کی معاشی حالت کو دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ملازمین کے پے رویژن کمیشن کی رپورٹ کی وصولی میں تاخیر کی جا رہی ہے اور نہ صرف تاخیر کی جا رہی ہے بلکہ اس مسئلہ کو ٹالنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسی لئے کمیشن کی معیاد میں توسیع کے اقدامات کئے جا رہے ہیںاسی لئے ملازمین کی جانب سے اب حکومت کے خلاف باضابطہ تحریک شروع کرنے پر غور کیا جانے لگا ہے کیونکہ معاشی حالات کی ابتری کے سبب حکومت کی جانب سے مستقبل قریب میں کوئی مطالبات کی منظوری کے امکان نہیں ہیں۔ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم ‘ محکمہ مال کے علاوہ محکمہ بلدی نظم و نسق کے ملازمین نے اس سلسلہ میں اپنی تنظیموں سے مذاکرات کا عمل شروع کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ ہفتہ سے قبل تمام ملازمین کی یونینوں کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تشکیل کے ذریعہ آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا کیونکہ ملازمین میں یہ احساس پیدا ہونے لگا ہے کہ حکومت احتجاج کی زبان کی ہی سمجھتی ہے اور احتجاج کے دوران ہی حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں اسی لئے ملازمین کی جانب سے بھی کسی بھی وقت غیر معینہ مدت کے ہڑتالی منصوبوں کو تیار کرنے کے علاوہ مظاہروں کی تیاری پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسکولوں کو بند کرنے کی جو پالیسی اختیار کی گئی ہے اس کے خلاف بھی اساتذہ برادری اور محکمہ تعلیم احتجاجی منصوبہ تیار کررہے ہیں۔