آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کے مطالبہ سے دستبرداری نہیں ہوگی

,

   

حکومت پر ملازمین کو بے یار و مددگار کرنے کا الزام ، چیرمین جے اے سی اشواتھاما ریڈی کا ردعمل
حیدرآباد۔23اکٹوبر(سیا ست نیوز) انضمام کے مطالبہ سے دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتااور انضمام کے مطالبہ کے بغیر کوئی بات چیت کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ صدرنشین آر ٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی مسٹر اشواتھاما ریڈی نے چیف منسٹر کی جانب سے کی گئی مشروط پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آرٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی حکومت سے بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن اپنے بنیادی مطالبہ سے دستبرداری کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ انہو ںنے کہا کہ عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ جملہ مطالبات میں 20 سے زائد ایسے مطالبات ہیں جن میں مالیہ کا دخل نہیں ہے اسی لئے حکومت کو بات چیت کرنی چاہئے لیکن حکومت کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ عدالت نے انضمام کے سواء دیگر امور پر بات چیت کی ہدایت دی ہے۔مسٹر اشواتھاما ریڈی نے کہا کہ ریاستی حکومت آر ٹی سی ملازمین کو بے یار و مددگار کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہ سمجھ رہی ہے کہ حکومت کی جانب سے اختیار کی جانے والی سختیوں سے ملازمین کو خوفزدہ کیا جاسکتا ہے لیکن حکومت نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے اس طریقہ کارکو آرٹی سی ملازمین مسترد کرتے ہیں اور انضمام کے بغیر کوئی بات چیت کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ حکومت خانہ پری کیلئے مشروط مذاکرات کی پیشکش کے ذریعہ ملازمین کو قصوروار ٹھہرانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت اپنے وعدہ سے انحراف کرتے ہوئے فرار اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔آر ٹی سی ملازمین کے ساتھ اختیار کردہ رویہ کے ذریعہ حکومت کی جانب سے دیگر محکمہ جات میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو خائف کیا جا رہاہے لیکن حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے کہ ریاست میں کسی بھی محکمہ میں ملازمین حکومت کے مظالم کے ساتھ خدمات انجام دینے کے حق میں نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریاست کے تمام ملازمین کی تنظیموں کی جانب سے آرٹی سی ملازمین کو حاصل ہورہی تائید سے یہ واضح ہوتا جا رہاہے کہ حکومت تلنگانہ دراصل مخالف عوام اور مخالف ملازم پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے اور اس پالیسی کا خمیازہ حکومت بھگتنا پڑے گا۔ اشواتھاما ریڈی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کی گئی مشروط مذاکرات کی پیشکش کو تمام یونینوں کے ذمہ دارو ںسے بات چیت کے بعد مسترد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس وقت تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے جب تک انضمام پر بات چیت نہیں ہوگی۔