گوہاٹی: حالیہ دنوں میں آسام میں این آر سی کی قطعی فہرست جاری کردی گئی جن میں تقریبا 19لاکھ لوگوں کے نام غائب ہیں۔ مطلب یہ کہ یہ 19لاکھ لوگ غیر شہری ہیں۔ ان میں 2000 ہزار مخنث کے نام بھی خارج ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کردی گئی ہے۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی سے با ت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کرنے والی مخنث سواتی بدھائی نے بتایا کہ زیادہ تر مخنثوں کے پاس 1971ء سے قبل کے دستاویزات نہیں ہیں۔
Swati Bidhan Baruah, Assam's 1st transgender judge&petitioner in the matter of exclusion of around 2,000 transgenders from NRC: Most transgenders were abandoned, they don't have documents pertaining to before 1971. Objection applications didn't contain 'others' as gender category pic.twitter.com/h8iuvLjdzB
— ANI (@ANI) September 17, 2019
سواتی نے کہا کہ این آر سی کا لزوم مخنثوں پر لاگو نہیں ہوتا۔“ انہوں نے کہا کہ این آر سی مخنثوں پر لاگو نہیں ہوتا یہ تو صرف مرد یا عورت پر لاگو ہوتا ہے لیکن ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم کسی ایک جنس کو قبول کریں۔ ہم نے اس تعلق سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ہمیں امیدہے کہ سپریم کورٹ ہماری عرضی پر غور کرے گا او ربہتر فیصلہ کرے گا۔“