آسام میں انتخابی تیاریاں

   

آسام میں اسمبلی انتخابات کی تیاری اس مرتبہ پوری شدت سے ہورہی ہے ۔ بی جے پی نے اپنی حکومت بچانے کے لیے کئی حربے اختیار کرلیے ہیں ۔ کانگریس نے آسام کے اہم موضوع سی اے اے کو انتخابی منشور بنانے کا ارادہ کیا ہے ۔ بی جے پی قائدین کہہ رہے ہیں کہ آسام یا کسی بھی ریاست میں بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کانگریس کی کوششیں ہرگز کامیاب نہیں ہوں گی ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ آسام میں کامیابی کے بعد کانگریس حکومت سی اے اے پر عمل نہیں کرے گی ۔ شہریت ترمیمی بل 2019 کو اپنا اہم انتخابی ایجنڈہ بنانے والی کانگریس کو آسام میں مخالف سی اے اے تحریک کے کارکنوں کی تائید ملے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن فی الحال کانگریس نے اس موضوع کو انتخابی نعرہ بنانے کا فیصلہ کر کے کہیں بی جے پی کے امکانات کو مزید تقویت تو نہیں پہونچائی ۔ کیوں کہ بی جے پی کو اب تک کانگریس کی ہی نادانیوں کا فائدہ پہونچا ہے وہ پارلیمنٹ میں اپنے صرف دو ارکان تھے کانگریس نے جوں جوں سیاسی بھیانک غلطیاں شروع کی بی جے پی کی طاقت میں اضافہ ہوتا گیا ۔ یہ کانگریس ہی ہے جس نے بی جے پی کو آج کئی ریاستوں اور مرکز میں اقتدار تک پہونچنے میں درپردہ یا غیر دانستہ طور پر مدد کی ہے ۔ ایودھیا میں بابری مسجد کا تالا کھول کر اس تنازعہ کو ہوا بھی کانگریس نے ہی دی تھی ۔ ایودھیا میں تالا کھولدینے کی غلطی نے بی جے پی کو سیاسی دانت عطا کردئیے تھے ۔ اب جب کہ سارا ملک کئی مسائل سے پریشان ہے اور بی جے پی کی خراب پالیسیوں کا شکار ہے تو اس پر توجہ دینے اور انتخابی موضوع بنانے کے بجائے کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے مخالف سی اے اے احتجاج کو انتخابی موضوع بنانے کا فیصلہ کیا اور ریاست میں کانگریس کو اچھی کامیابی ملی ہے تو وہ ایک مخالف سی اے اے یادگار بھی تعمیر کروائے گی ۔ سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران شہید ہونے والوں کی یاد میں ایک یادگار بنانے کا اعلان اور سی اے اے کو روبہ عمل نہ لانے کا انتخابی نعرہ بی جے پی کو اس کے مقصد میں کامیاب بنا دے گا ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی کیا غلطیاں کرنے جارہے ہیں اس پر غور کرنے کے بجائے آسام کے کئی کانگریس قائدین نے بھی راہول کے بیان کی حمایت کردی ۔ یہ ایک ایسا نازک مسئلہ ہے جس کی دھار پر چل کر کانگریس اپنے حریف کو ہرانے میں کامیاب ہوسکے گی یہ کہنا مشکل ہے ۔ بی جے پی کا ایجنڈہ صاف ہے ۔ وہ مسلمانوں اور پاکستان کے نام پر اقتدار تک پہونچنے میں کامیاب ہورہی ہے ۔ بی جے پی کو ووٹ دینے والے بھی اسی ذہنیت کے ہوتے جارہے ہیں ۔ اس وقت مرکز اور ریاست آسام میں حکومت کررہے لوگ یہی کہیں گے کہ اپوزیشن کا شو فلاپ جائے گا اور کانگریس ہے کہ بی جے پی کے خلاف اپنی انتخابی حکمت عملی موثر بنانے کے بجائے اس حکومت کی کرسیاں گننے اور غلط نعرہ لگانے میں مصروف ہے ۔ کرسیاں گن کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کانگریس آسام کی صورتحال سے بے خبر نہیں ہے ۔ جہاں تک آسام کے عوام کا سوال ہے یہاں رائے دہندوں کے اندر حکومت کے خلاف ایک منفی احساس موجود ہے ۔ اس کے باوجود بی جے پی نے ایک حربہ یہ اختیار کیا ہے کہ عوام کا خطہ اعتماد یا منیڈیٹ چوری کر کے اپنا اقتدار بنالیا جائے ۔ اس نے اب تک کئی ریاستوں میں یہی حربہ استعمال کیا اور کامیاب ہوگئی ۔ جو پارٹی عوام کا خطہ اعتماد کسی پارٹی سے چوری کرتی ہے تو یہ ایک سیاسی گراوٹ کہی جاسکتی ہے لیکن ان دنوں بی جے پی کامیاب ہورہی ہے تو سیاسی طاقت کے آگے عوام بھی خاموش ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عوام کو اس وقت صرف اپنی معاشی حالت کی فکر ہے جو روز بروز مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے ۔ بی جے پی حکومت نے یہی پالیسی بنائی ہے کہ عوام کو معاشی فکر میں مبتلا رکھا جائے تاکہ وہ اچھے بُرے کی پرکھ کرنے کی کوشش نہ کرسکیں ۔ بہرحال آسام اور دیگر ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کانگریس کے لیے اہم ہیں وہ بی جے پی کو واقعی اقتدار سے روکنے کے لیے کامیاب کوشش کرے گی تو یہ بہت بڑی تبدیلی ہوگی ۔۔