آسام میں مدرسہ جامع الہدیٰ کو منہدم کردیا گیا

,

   

مدرسہ کے ذمہ دار مفتی مصطفی پربنگلہ دیش کی دہشت گرد تنظیم انصار اللہ سے روابط کا الزام

گوہاٹی: اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی طرح آسام میں بھی آج پھر سے بلڈوزرکاروائی کی گئی جس کے ساتھ ہی سرحدی ریاست میں مافیا، دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کی غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا عمل بھی تیز ہوگیا۔ آسام کے موری گاؤں ضلع میں مشتبہ شخص مصطفی عرف مفتی مصطفی کے زیر انتظام مدرسہ جامع الہدیٰ کو آج منہدم کر دیا گیا۔ اس سے پہلے جولائی میں ڈبرو گڑھ میں ایک ملزم کا گھر مسمار کیا گیا تھا۔موری گاؤں ضلع کی پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ مصطفی نامی شخص کا یہ مدرسہ موئرا باڑی علاقے میں تھا۔اسے حال ہی میں بنگلہ دیش میں مقیم دہشت گرد تنظیم انصار اللہ بنگلہ ٹیم اور AQIS کے ساتھ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اپرنا کا کہنا ہے کہ مصطفی عرف مفتی مصطفی جوموری باڑی علاقے میں جامع الہدی مدرسہ چلاتا ہے اس پر بنگلہ دیش کی دہشت گرد تنظیم انصار اللہ بنگلہ ٹیم اور اے کیو آئی ایس کے ساتھ روابط کا الزام ہے۔ اس سلسلہ میں اس کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ آج مدرسہ کو بھی منہدم کر دیا گیا ہے۔اس سے پہلے 12 جولائی کو ڈبرو گڑھ ضلع انتظامیہ نے بیت اللہ خان کے گھر کو بلڈوز کر دیا تھا، جس پر کارکن ونیت باگڑیا کو خودکشی کے لیے اکسانے کا الزام تھا۔ باگڑیا 7 جولائی کو اپنی رہائش گاہ پر مردہ پایا گیا تھا۔ اس معاملہ میں آسام پولیس نے بیت اللہ خان، نشانت شرما، سنجے شرما اور اعجاز خان پر خودکشی کے لیے اکسانے کا الزام لگایا تھا۔