آسام کے عسکریت پسندوں سے ہتھیار ڈال دینے کی اپیل

   

عوام نے امن اور ترقی کیلئے تشدد کو مسترد کردیا ہے ۔ وزیر اعظم کا انتخابی ریلی سے خطاب

تامول پور ( آسام ) ۔ شمال مشرق میں خفیہ تنظیموں کے ساتھ امن معاہدات سے حوصلہ پا کر وزیر اعظم نریندر مودی نے آج آسام کے عسکریت پسندوں سے اپیل کی کہ جو ابھی تک قومی دھارے میں شامل نہیں ہوئے ہیں وہ اس میں شامل ہوجائیں کیونکہ ایک آتم نربھر آسام کی ضرورت ہے ۔ بوڈولینڈ کے بکسا ضلع میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست کے عوام نے ترقی ‘ امن ‘ اتحاد اور استحکام کی خاطر تشدد کو مسترد کردیا ہے ۔ کانگریس پر تشدد کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جو لوگ کئی برسوں کی جدوجہد کے بعد قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں ان کی باز آبادکاری کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جن عسکریت پسندوں نے ابھی تک ہتھیرا نہیں ڈالے ہیں وہ ان سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست کے مستقبل کیلئے اور خود اپنے مستقبل کیلئے ہتھیار ڈال دیں کیونکہ ایک آتم نربھر آسام بنانا ہے ۔ جلسہ میں خواتین کی کثیر تعداد کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب دو دن قبل انہوں نے کوکراجھار میں جلسہ کیا تھا اس وقت وہ وہاں خواتین کی کثیر تعداد کو دیکھ کر حیران رہ گئے تھے اور جب انہوں نے سیاسی تجزیہ نگاروں سے اس کا مطلب پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ ماووں کو اب یقین ہوگیا ہے کہ ان کے بچے ہتھیار نہیں اٹھائیں گے اور دوبارہ جنگل میں نہیں جائیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ہر ماں اور بہن کو یقین دلانا چاہتی ہیں کہ ان کے بچوں کے خواب پورے ہونگے اور انہیں دوبارہ ہتھیار اٹھانے یا جنگل میں جانے اور گولیوں کا نشانہ بننے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہر بچہ اپنی ماں کیلئے بہت پیارا ہوتا ہے اور اگر یہی بچہ ہتھیار اٹھالے اور جنگل چلا جائے تو ماووں کے آنسو نہیں رکتے ۔ این ڈی اے اس بات کیلئے پابند عہد ہے کہ ایسا دوبارہ ہونے نہ پائے ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے امن اور خیرسگالی کے ذریعہ ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے کے عہد کا پابند ہے اور اسی کے نتیجہ میں تاریخی بوڈو معاہدہ پر دستخط ممکن ہوسکے ہیں۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ این ڈی اے حکومت نے ایسی پالیسیاں تیار کی ہیں جن میں کسی سے امتیاز نہیں ہوتا اور یہ سماج کے سبھی طبقات کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جنہوں نے سماج کو تقسیم کیا اور ترقی کے ثمرات اپنی ووٹ کی سیاست کیلئے ایک مخصوص طبقہ پر نچھاور کردئے وہ اب سکیولرازم کی بات کرتے ہیں جبکہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ترقی سب تک پہونچے اور ہمیں فرقہ پرست کہا جاتا ہے ۔