آسام کے واقعات ‘ الیکشن کمیشن کی غیرجانبداری پر بڑا سوال

   

ریاستی وزیر کی مہم پر پابندی کے دورانئے میں کمی پر سخت تنقید۔ سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری

گوہاٹی ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بی جے پی وزیر ہیمنتا بسوا سرما کی انتخابی مہم پر پابندی میں نرمی دئے جانے پر کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سی پی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے آج کہا کہ اس فیصلے سے کمیشن کی غیرجانبداری پر بڑے سوال پیدا ہوگئے ہیں اور اسے اس پر وضاحت کرنی چاہئے ۔ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر کمیونسٹ لیڈر نے کہا کہ آسام میں کانگریس زیر قیادت اتحاد کو بھاری اکثریت سے اقتدار حاصل ہو رہا ہے اور حکومت کی تشکیل کے بعد اقل ترین مشترکہ پروگرام کو قطعیت دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر بڑا سوال پیدا ہوگیا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اس شکایت کا ازالہ کرے ۔ یہ کمیشن کا نہ صرف فرض ہے بلکہ یہ اس کی دستوری ذمہ داری بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہیمنتا بسوا سرما کو بوڈو لینڈ پیپلز فرنٹ کے سربراہ ہگراما موہیلاری کے خلاف دھمکی آمیز بیان جاری کرنے پر نا اہل قرار دیا جانا چاہئے اس کی بجائے کمیشن نے ان پر عائد 48 گھنٹوں کے امتناع کو گھٹاکر 24 گھنٹے کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ سرما نے اس بیان پر غیر مشروط معذرت خواہی کی تھی اور یہ تیقن دیا تھا کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی پابندی کرینگے جس کے بعد کمیشن نے امتناع کی مدت میں کمی کی تھی ۔ کانگریس نے بھی ان ریمارکس کے خلاف سرما کے خلاف الیکشن کمیشن سے شکایت کرتے ہوئے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سیتارام یچوری نے بی جے پی کے ایک اور وزیر پیجوش ہزاریکا پر بھی ت نقید کی جنہوں نے یکم اپریل کو دوسرے مرحلہ کی رائے دہی کے موقع پر صحافیوں کو سنگین عواقب کا انتباہ دیا تھا ۔ صحافیوں نے ان کی شریک حیات کی متنازعہ تقریر کو وائرل کیا تھا ۔ یچوری نے سوال کیا کہ کمیشن کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے کل جماعتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ میڈیا پر دباو نہیں ڈالا جائیگا ۔ میڈیا کو دباو سے بچایا جانا چاہئے اور اسے فطری کام کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی طرح اس پر بھی سختی سے عمل کیا جانا چاہئے ۔ ہزاریکا جاگی روڈ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ آسامی چینل کی جانب سے ٹیلیکاسٹ آڈیو کلپ میں انہوں نے چینل اور ایک دوسرے صحافی کو دھمکی دی کہ انہیں گھروں سے کھینچ کر باہر نکالا جائیگا ‘ ان کے پیر توڑ دئے جائیں گے اور انہیں ختم کردیا جائیگا ۔