از : وزیر جیلانی
حضرت امام علی حمزرہ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار شریف موجودہ ضلع راجنّا سرسلہ کے یلا ریڈی پیٹ منڈل مستقر میں واقع ہے۔ ہر سال ۲۲ ؍ربیع الاول کو آپؒ کا عرس شریف بڑے تزک واحتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ آپؒ کے آستانے سے فیض یاب ہونے والوں میںنہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلموں کی بڑی تعداد دیکھنے کو ملتی ہے۔ آپؒ کے کشف وکرامات کا دور دور تک چرچہ ہے۔ آپؒ نے تقریباً۱۱۰ سال کی عمر پائی۔ آپؒ کے ایک غیر مسلم معتقد نے اپنی تلگو تصنیف بعنوان حضرت امام علی بابا رحمۃ اللہ علیہ کی سوانح حیات (۱۹۶۴ء) میں آپؒ کے ابتدائی حالات وکرامات کا تفصیلی ذکر کیا ہے(بعد تصدیق مطالعہ کریں) ۔ آپؒ حضرت تاج ا لدین بابا رحمۃ اللہ علیہ ناگپور شریف کے ہم عصر تھے دونوں اچھے دوست بھی تھے۔ دونوں کا مسلک ومقصد ایک تھا۔ اپنے روحانی مقصد کے حصول میں بابا تاج الدین رحمۃ اللہ علیہ ناگپور چلے گئے اور حضرت امام علی حمزہ ؒگمبھی رائو پیٹ کے قریب موضع نامہ پور کے جنگل میں ایک غار میں یاد الٰہی میں مصروف رہنے لگے۔ ۱۹۰۸ء میں حیدرآباد میں جب موسیٰ ندی کی طغیانی نے تباہی مچائی، آپ گمبھی رائو پیٹ کے قریب واقع مانیر ندی کے کنارے ایک غار میں مصروف عبادت تھے۔ اُس غار کے اطراف واکناف کا سارا علاقہ زیر آب آچکا تھا اور موضع سے منقطع ہوگیا تھا۔ تقریباً دس دن بعد موضع کے لوگ حضرت کی تلاش میں نکل پڑے آخر کار اس غارتک پہنچے جو ریت سے مکمل بھر چکا تھا۔ ریت کو ہٹایا گیا تو لوگوںنے آپؒ کو عبادت الٰہی میںمصروف پایا۔موضع یلا ریڈی میں آپؒ کا مزار پاپیاپٹیل کا بنگلہ کے نام سے مشہور ہے۔ پاپیا پٹیل حضرت کے خاص معتقدین میں تھا وہ گائوں کا پٹیل بھی تھا آپؒ کی خدمت میں رہا کرتا تھا۔ آپؒ کی کرامات سے فیضیاب بھی ہوا۔ وہ حضرت کے ہاتھوں مشرف بہ اسلام ہوا۔ پاپیا پٹیل نے حضرت امام علی حمزہ کے نام کی مشابہت سے اپنا نام امام الدین رکھ لیا۔ حضرت کے وصال کے بعد جس جگہ حضرت بیٹھا کرتے تھے، وہاں نہ صرف حضرت کا مزار شریف بنوایا بلکہ اس مقام پر ایک عالی شان بنگلہ تعمیر کروادیا اور آپؒ کے لیے وقف کردیا۔ ہر سال ۲۲ ؍ربیع الاول کو عرس شریف کے موقع پر درگاہ شریف پر حضرت کے عقیدتمند حاضری دیتے ہیں اور اہتمام کے ساتھ مراسم عرس میں شرکت کرتے ہیں۔