آشوبِ چشم(Conjunctivitis)
اسے عام زبان میں آنکھ آنا بھی کہتے ہیں،آنکھ کی اوپری باریک جھلی (outer most layer) جو آنکھ کے سفید حصے کو cover کرتی ہے،اس میں سوزش آجاتی ہے اور سوزش کی وجہ سے یہ جھلی سرخ یا گلابی رنگ میں تبدیل ہو جاتی ہے،اسی وجہ سے اسے گلابی آنکھ بھی کہا جاتا ہے۔
اقسام: اس کی تین اہم اقسام ہیں:
1.Viral conjunctivitis
2.Bacterial conjunctivitis
3.Allergic conjunctivitis
آج کل مارکیٹ میں جو آنکھ کا مرض پھیلا ہوا ہے اسے ”Viral Conjunctivitis” کہتے ہے،جو کہ 90 فیصد ایک adenovirus نامی وائرس کے ذریعہ ہوتا ہے۔
علامات: اس میں آنکھوں کا سرخ ہونا، سوزش کا آنا،آنکھوں میں درد ہونا،کھجلی کا ہونا،بار بار آنسو نکلنا، ہلکا سر درد ہونا، کئی بار چِپ چِپی پیلی رطوبت کا نکلنا،بہت کم (نا کے برابر) صورت میں بخار کا آنا، جیسی علامات پائی جاتی ہیں۔
مدتاحتیاطاور_علاج
آشوب چشم ایک یا دونوں آنکھ میں ایک ساتھ ہوسکتا ہے۔ عام طور پر اس کی مدت پانچ سے سات دن تک ہوتی ہے اور 60 سے 70 فیصد کیسز میں یہ مرض اپنے آپ ٹھیک ہو جاتا ہے،کسی خاص دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اور اگر مریض حفظان صحت کا خیال رکھے تو شاید ہی دوا کی ضرورت پیش آئے،کیوں کہ یہ مرض کانٹیکٹ سے پھیلتا ہے۔
حفظانِ صحت سے مراد یہ ہے کہ آپ کو آنکھ بار بار رگڑنا نہیں ہے، اور آنکھ سے نکلنے والے آنسو کو کسی رمال یا ٹشیو پیر کے ذریعہ صاف کرنا ہے،اگر کسی صورت ہاتھ یا انگلیاں آنکھ تک پہنچ جائیں تو فورا ہاتھ کو صاف پانی یا صابون سے دھو لینا چاہئے۔ اگر دوا کی ضرورت پیش آتی ہے تو دو سے تین دن میں دوا کے ذریعہ یہ مرض ٹھیک ہو جاتا ہے۔دوا آپ اپنے نزدیکی فیملی ڈاکٹر سے مشورہ کرکے استعمال کریں ۔
وضاحت: ایک بات یہاں واضح کردوں کہ اکثر حضرات ایسی صورت میں کالا چشمہ پہنتے ہیں اور انہیں یہ خیال ہوتا ہے کہ اس سے یہ مرض اور لوگوں تک نہیں پھیلے گا، جبکہ حقیقت یہ ہے اس مرض میں آنکھیں روشنی اور ہوا سے Sensative ہو جاتی ہیں، اور اسی وجہ سے جب light کا سامنا ہوتا ہے یا ہوا سیدھے آنکھ میں لگتی ہے تو Irritation پیدا ہوتا ہے، اور اس Irritation کے سبب کھجلی، درد، آنسو نکلنا شروع ہو جاتا ہے، اسی Irritation سے بچنے کے لئے کالا چشمہ لگایا جاتا ہے۔
اچھی عمومی حفظان صحت اور آنکھوں کی دیکھ بھال کی عادات کو برقرار رکھنے سے بھی آشوب چشم کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہاں کچھ درج ذیل احتیاطی تدابیر ہیں:
متاثرہ آنکھ کو چھونے یا رگڑنے سے گریز کریں
گلابی آنکھ، خاص طور پر بیکٹیریل یا وائرل گلابی، بہت متعدی ہے۔آنکھ کو چھونے سے، انفیکشن دوسری آنکھ یا دوسرے لوگوں میں پھیل سکتا ہے۔ یہ علامات کو بھی خراب کر سکتا ہے۔اگر کسی کو اپنی آنکھوں کو چھونے کی ضرورت ہو، جیسے کہ ان کی صفائی کرتے وقت، وہ اپنے ہاتھ پہلے اور بعد میں اچھی طرح دھوئے۔ کسی بھی ٹشو، واش کلاتھ، یا تولیے جو متاثرہ آنکھ کے رابطے میں آئے ہیں، دوبارہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ کانٹیکٹ لینز پہننے یا آنکھوں کا میک اپ کرنے سے بھی گریز کرنا چاہیے جب تک کہ علامات غائب نہ ہو جائیں۔
گرم، نم کپڑے کا استعمال
بیکٹیریل گلابی آنکھ والے لوگوں کی آنکھ سے موٹا مادہ، یا پیپ نکل سکتا ہے۔ پیپ جلدی سوکھ جاتی ہے، پلکوں کے گرد پرت بن جاتی ہے۔ یہ کرسٹ آنکھ کھولنا مشکل بنا سکتی ہے، خاص طور پر صبح کی پہلی چیز۔آنکھ اور پلکوں سے پیپ ختم کرنے کے لیے گرم، نم کپڑے کا استعمال کریں۔ ایک گرم شاور انہیں خشک پرت کو دور کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
آنکھوں کے قطرے
مصنوعی آنسو آنکھوں کی جلن یا جلن کو دور کر سکتے ہیں۔ مصنوعی آنسو آنکھوں کے قطرے کی ایک شکل ہیں۔ جب کسی شخص کو الرجی کی وجہ سے گلابی آنکھ لگتی ہے تو آنکھوں کے قطرے خاص طور پر فائدہ مند ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ آنکھ کو صاف کرنے اور الرجین کی باقیات کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
درد کم کرنے والی دوا
کچھ زائد المیعاد ادویات گلابی آنکھ کے درد کو کم کر سکتی ہیں لیکن اس کا علاج نہیں کریں گی۔ الرجی کی دوا بھی الرجک گلابی آنکھ کی علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
ٹھنڈا کمپریس استعمال کریں:
گلابی آنکھ، آنکھ کے ارد گرد سوزش کی وجہ سے ہے ۔یہ پریشان کن اور بعض اوقات تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ ایک ٹھنڈا کمپریس سوزش کو کم کرنے اور ان علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ٹھنڈے پانی میں صاف واش کلاتھ یا ہاتھ کے تولیے کو بھگو کر اور اضافی پانی کو نچوڑ کر ٹھنڈا کمپریس بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد متاثرہ آنکھ کو چند منٹ کیلئے کپڑے سے ڈھانپ سکتے ہیں۔
نتیجہ: اگر انفیکشن کی وجہ سے آنکھ گلابی ہوجاتی ہے، تو واش کلاتھ کو دوبارہ استعمال نہ کرنا ضروری ہے۔ یہ وائرس مخالف آنکھ یا خاندان کے دیگر افراد میں پھیل سکتا ہے۔ اگر آنکھوں سے پانی نکلنا، بینائی میں تبدیلی، لالی بڑھنا، یا دائمی درد ہو تو مریض کو آنکھوں کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ یہ آنکھوں کے لیے بڑا مسئلہ بن جائے۔