آشیانے اجاڑدئیے گئے سینکڑوں متاثرین باز آبادکاری کے منتظر

   

نظام آبادمیں غریب و مزدور طبقہ کو دھوکہ دہی کاشکار بنانے والے لینڈ گرابرس کے خلاف10ماہ بعد بھی کوئی کاروائی نہیں لمحہ فکر!
نظام آباد۔29جون (محمدجاویدعلی کی رپورٹ)شہر نظام آباد کے ڈیویژن نمبر 10 بھارت رانی کالونی میں ریونیو، پولیس، ٹرانسکو محکمہ جات کے عہدیداروں کی انہدامی کاروائی کی وجہ سے سینکڑوں افراد گزشتہ سال 17/اگست کو بے گھر ہو گئے تھے تقریبا ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ان متاثرہ افراد کی باز آبا کاری کے لیے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ انہدامی کارروائیوں کے بعد متاثرہ افراد کی جانب سے پولیس میں شکایت کی گئی تھی لیکن اصل سرغنے کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا نہ ہی اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جبکہ اس واقعے کے بعد کئی سیاسی رہنماؤں نے بلند بانگ دعوے کرتے ہوئے ڈبل بیڈ روم فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا حکومت کی جانب سے بے گھر افراد کو اندراماں اسکیم کے تحت پٹہ فراہم کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے فراہم کر رہی ہے لیکن بھارت رانی کالونی کے متاثرہ افراد کے لیے ابھی تک کوئی بھی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے متاثرہ افراد ابھی پریشانیوں میں مبتلا ہیں‘ روپیہ روپیہ جوڑ کر ان افراد نے لینڈ گرابرس کے پاس سے یہ اراضی حاصل کی تھی اور لینڈ گرابرس نے ان افراد دھوکہ دہی کے ذریعے زمین کا رجسٹریشن کے علاوہ مکان نمبر اور برقی کنکشن بھی فراہم کیا تھا اچانک صبح کی اولین ساعتوں میں ان غریب مزدور پیشہ افراد کے مکانوں کو حیڈرا کی طرز پر نظام آباد میں منہدم کر دیا گیا جس کے بعد مسلسل احتجاج کرتے ہوئے متاثرہ افراد نے سیاسی رہنماؤں کے چکر کاٹتے ہوئے دیکھا گیا ‘ان تمام کا تعلق غریب طبقے سے ہے ڈیویژن نمبر 10 کے علاقے میں بیشتر افراد غریب مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں پر مقیم افراد مختلف مقامات سے کئی سال قبل یہاں پر زندگی بسر کر رہے ہیں سال 2005 میں اس وقت کے رکن اسمبلی آنجہانی ڈی سر ینو اس نے غریب افراد کی مدد کرنے کے لیے تقریبا 500 افراد کو پٹہ سرٹیفکیٹ دیتے ہوئے مکانات کی تعمیر کے لیے قرض بھی منظور کروایا تھا جس پر چند افراد مکان بھی تعمیر کی تو چند افراد درمیان میں چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ بھارت رانی کالونی ڈیویژن نمبر 10 تالاب اور اس کے اطراف کے علاقے میں پہاڑ ہے اور پہاڑ کا پانی بڈام چیرومیں جمع ہوتا ہے اس علاقے میں واقع سیاسی دلالوں نے غریب عوام کو دھوکہ دیتے ہوئے فرضی پٹے بنا کر اسے فروخت کر دیا اور نظام آباد کو زندگی بسر کرنے کے لیے دوسرے مقامات سے آنے والے غریب عوام اپنا ایک آشیانہ بنانے کے لیے ان کے جال میں پھنس گئے لیکن 10ماہ عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ان کی ابھی تک کوئی مدد نہیں کی گئی اسی طرح شہر میں مختلف مقامات پر سیاسی آقاؤں کی مدد سے لینڈ گرابرس اراضیات قبضہ کرتے ہوئے غریبوں کو دھوکہ دیتے ہوئے انہیں فروخت کر رہے ہیں روزنامہ سیاست کی جانب سے مسلسل خبروں کی اشاعت کے بعد سروے نمبر 249، 250 ،251 میں بھی انہدامی کارروائیوں کو انجام دیا تھا اور اس میں بھی کئی افراد لینڈ گرابرس کے چکر کاٹتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے لینڈ گرابرس ریونیو اور فارسٹ کی اراضی کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھ کر کئی افراد کو فرضی پٹے دیتے ہوئے بٹھا دیا ہے اور حال ہی ضلع کلکٹر مسٹر ٹی ونئے کرشنا ریڈی اندراماں مکانات کی منظوری کے لیے راست طور پر دھرم پوری ہلز کے علاقے کا معائنہ کرتے ہوئے یہاں پر موجودہ افراد کے پاس موجودہ پٹوں کو منگوا کر دیکھتے ہوئے ان پٹوں کی انکوائری کرنے کے لیے متعلقہ تحصیلداروں کو ہدایت بھی دی ہے اور اسی کے مطابق ہی مستحق افراد کو اندراماں مکانات منظور کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے دس ماہ سے سیاسی رہنماؤں کے اور درمیانی افراد کے چکر کاٹتے ہوئے متاثرین کو دیکھا جا رہا ہے لیکن متاثرہ افراد کو ابھی تک کسی قسم کی مدد نہیں کی گئی ہے متاثرین ‘ حکومت بالخصوص رکن قانون ساز کونسل و پردیش کانگریس کے صدر مسٹر مہیش کمار گوڑ سے پرزور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں فوری ڈبل بیڈ روم فراہم کریں اسی طرح متاثرین کی جانب سے اس بات کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جو افراد انہیں دھوکہ کے ذریعے پلاٹس بنا کر بیچا ہے ان کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جائے گزشتہ 10 ماہ سے متاثرہ افراد کی جانب سے بار بار گزارش کرنے کے باوجود بھی ریونیو اور پولیس کی جانب سے دھوکہ بازوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے متاثرہ افراد میں تشویش پائی جا رہی ہے شہر نظام آباد کے دھرم پوری ہلز کے علاقے میں واقع تمام سرکاری اراضی کی تحفظ کے لیے مکمل طور پر سروے کراتے ہوئے ناجائز قبضوں کو برخاست کرنا نا گزیر سمجھا جا رہا ہے کیونکہ کئی افراد فرضی دستاویزات بنا کر کروڑوں روپے کی زمین پر قبضہ کئے ہوئے ہیں ان تمام قبضوں کو برخاست کرنے کے لیے ریوینو اور محکمہ جنگلات کی جانب سے مشترکہ سروے کرتے ہوئے ناجائز قبضوں کو برخاست کیا گیا تو آنے والے دنوں میں یہ اراضی سرکاری کام کاج کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔