چیف منسٹر و سربراہ پارٹی جگن موہن ریڈی کے بی جے پی سے بھی قریبی تعلقات ، کے سی آر سے ملاقات
حیدرآباد۔4۔جنوری (سیاست نیوز) وائی ایس آرسی پی نے پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں تبدیل ہورہے سیاسی ماحول کو دیکھتے ہوئے بھارت راشٹرسمیتی کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے! بی آر ایس کیا آئندہ آندھراپردیش اسمبلی انتخابات اور لوک سبھا انتخابات کے دوران آندھراپردیش میں وائی ایس آر سی پی کی مدد کرے گی!بھارتیہ جنتا پارٹی سے قریبی تعلق رکھنے والی دونوں سیاسی جماعتیں آندھراپردیش میں سیاسی ماحول کو وائی ایس آر سی پی کے حق میں ساز گار بنانے کے لئے کام کرسکتی ہیں۔چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کی سربراہ بی آرا یس سے ملاقات اور سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کے بعد کہا جا رہاہے کہ 2019 عام انتخابات میں جس طرح کے چندر شیکھر راؤ نے آندھراپردیش میںوائی ایس آرسی پی کی مدد کے لئے اپنے قائدین کو روانہ کرتے ہوئے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے سرکردہ قائدین سے ملاقات کے ذریعہ جگن موہن ریڈی کے حق میں رائے عامہ کو ہموار کیا تھا اور مخالف تلگودیشم پارٹی رجحان پیدا کرنے کیلئے کوشش کی تھی اسی طرح کی کوششیں دوبارہ کی جاسکتی ہیں اور اندرون چند ماہ منعقد ہونے والے اسمبلی و پارلیمانی انتخابات کے دوران ایک مرتبہ پھر سے بی آر ایس اپنے قائدین کو آندھراپردیش روانہ کرتے ہوئے مختلف طبقات کے قائدین سے ملاقاتوں کا آغاز کرے گی اور سماج میں بااثر افراد سے ان ملاقاتوں کے ذریعہ جگن موہن ریڈی کے حق میں مہم چلانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں برسراقتدار وائی ایس آر سی پی نے مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ بہتر تعلقات استوار رکھے ہوئے ہیں اور تلنگانہ میں گذشتہ ماہ تک اقتدار میں رہ چکی بھارت راشٹرسمیتی بھی بی جے پی سے بہتر تعلقات استوار کئے ہوئے ہے اسی لئے دونوں سیاسی جماعتوں کے نظریات قومی سیاست کے معاملہ میں یکساں ہونے کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں لیکن بعض گوشوں کا کہناہے کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں کو ایک دوسرے کی مدد کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی قیادت اور مرکزی حکومت آمادہ کر رہی ہے تاکہ دونوں سیاسی جماعتوں کی طاقت میں اضافہ کرتے ہوئے مرکز میں اس کا فائدہ حاصل کیا جاسکے۔3