ادویات سازی اور صنعتوں کے لیے معاون ، چیف منسٹرس اجلاس میں ریونت ریڈی اور چندرا بابو نائیڈو کی ملاقات
حیدرآباد۔6۔جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ کو آندھراپردیش کی ساحلی پٹی میں حصہ ملے گا اور تلنگانہ کی بھی اپنی بندرگاہ ہوگی! چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس کے اجلاس کے دوران آندھرائی ساحلی پٹی میں تلنگانہ کے حصہ کی مانگ کرتے ہوئے تلنگانہ کے لئے بندرگاہ کے انتظام کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی کے درمیان ہوئی ملاقات کے دوران آندھرا پردیش کی بندرگاہوں میں حصہ کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں موجود بندرگاہوں میں تلنگانہ کو حصہ فراہم کیا جائے کیونکہ ان بندرگاہوں کی ترقی متحدہ ریاست آندھراپردیش میں ہوئی تھی اور ان میں تلنگانہ کا بھی حصہ ہوگا۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے کئے گئے اس مطالبہ کے سلسلہ میں کہا جار ہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ ریاست کو ادویات و دیگر صنعتوں میں تیز رفتار ترقی فراہم کرنے کے اقدامات کر رہی ہے لیکن تمام صنعتی ادارے جو کہ دیگر ممالک کو بندرگاہوں کے ذریعہ اپنی تیارکردہ مصنوعات روانہ کرتے ہیں ان کو تمل ناڈو ‘ ممبئی یا آندھرا پردیش کی بندرگاہوں کو استعمال کرنا پڑتا ہے اسی لئے حکومت تلنگانہ کو اگر آندھراپردیش کی بندرگاہوں میں حصہ حاصل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں تلنگانہ کی صنعتی ترقی کی رفتار میں مزید تیزی پیدا ہوسکتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق دونوں چیف منسٹرس کے علاوہ دونوں ریاستوں کے وزراء اور عہدیداروں کے درمیان ہوئی بات چیت کے دوران اس مسئلہ کو بھی زیر بحث لایا گیا لیکن کسی بھی معاملہ میں دونوں ریاستوں کی حکومت کی جانب سے کسی بھی مسئلہ کو فوری طور پر حل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی قطعی فیصلہ کیاگیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے حکومت آندھراپردیش سے نہ صرف بندرگاہوں اور ساحلی پٹی میں حصہ طلب کیا گیا بلکہ تروملا تروپتی دیوستھانم میں بھی تلنگانہ کو حصہ فراہم کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ ریاست تلنگانہ جو کہ ملک میں صنعتی سرگرمیوں میں تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور بیشتر بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے تلنگانہ میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور نئی صنعتوں کے قیام کے لئے حکومت کی جانب سے نئی صنعتی پالیسی روشناس کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اگر ایسے میں تلنگانہ کو آندھرا پردیش میں موجود تین بندرگاہوں کرشناپٹنم‘ مچھلی پٹنم کے علاوہ گنگاورم میں کسی ایک میں بھی حصہ ملتا ہے تو ایسی صورت میں تلنگانہ میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہونے اور نئی صنعتوں بالخصوص بین الاقوامی صنعتوں کا عمل میں لائے جانے کے امکانات پیدا ہوں گے۔ذرائع کے مطابق حکومت آندھراپردیش کی جانب سے بھی بعض ایسے مطالبات رکھے گئے ہیں جنہیں حکومت تلنگانہ کے لئے قبول کرنا دشوار ہے اسی لئے دونوں حکومتوں کے چیف منسٹرس نے وزراء اور عہدیداروں کی سطح پر دو علحدہ کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ان دونوں سطح پر حل نہ ہونے والے مسائل کو دوبارہ چیف منسٹر س کی سطح پر دوبارہ بات چیت کرتے ہوئے مسئلہ کو حل کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔3