آپریشن سندور پر سیاست کیوں؟

   

پوچھو ذرا یہ کون سی دنیا سے آئے ہیں
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں کوئی غم نہیں
پہلگام دہشت گردانہ حملے اور پھر آپریشن سندور کے دوران سارا ملک ایک رائے تھا ۔ سبھی نے حکومت کی تائید و حمایت کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہر طرح کی کارروائی کرنے کا اختیار دیا تھا ۔ پاکستان کے خلاف جنگ بندی کے فیصلے کی سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی اور کہا کہ پاکستان کو سبق سکھانے کا ایک بہترین موقع تھا جسے گنوادیا گیا ۔ تاہم جہاں تک آپریشن سندور کی بات ہے تو سبھی نے اس کی تائیدو حمایت کی تھی اور مسلح افواج کی جانب سے کی گئی دلیرانہ کارروائیوں کو خراج تحسین پیش کیا تھا ۔ تاہم سا کارروائی کے بعد سے آپریشن سندور کے نام پرسیاست کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ فوجی کارروائیوں کو عوام میں پیش کرتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے کیونکہ ملک کی سلامتی کے مسائل پر کسی طرح کی سیاست نہیں کی جانی چاہئے ۔ ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے آپریشن سندور کی تائید کرتے ہوئے اور حکومت کے ساتھ ہر فیصلے میں ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے موقف کو واضح کردیا تھا ۔ تاہم حکومت اب اپوزیشن جماعتوںپر آپریشن سندور کی مخالفت کرنے کا الزام عائد کر رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کی خوشامد کیلئے آپریشن سندور کی مخالفت کی گئی ہے ۔ یہ الزام کسی اور نے نہیں بلکہ ملک کے وزیر داخلہ میت شاہ نے کولکتہ میں عائد کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف منسٹر مغربی بنگال و ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے آپریشن سندور کی مخالفت کی ہے اور وہ مسلمانوں کی خوشامد کرنا چاہتی ہیں۔ وزیر داخلہ کے بیان کے دو پہلو ہیں اور دونوں ہی غلط ہیں۔ ایک تو ممتا بنرجی ہو یا کوئی اورسیاسی جماعت ہو کسی نے بھی آپریشن سندور کی مخالفت نہیں کی ہے ۔ سبھی نے اس آپریشن کی تائیدو حمایت کی ہے اور مسلح افواج کی کارروائیوں پر فخر کا اظہار کیا ہے ۔ دوسرا پہلو یہ تاثر دینے کی کوشش ہے کہ مسلمانوں نے آپریشن سندور کی مخالفت کی ہے ۔ یہ بھی سراسر غلط بیانی ہے کیونکہ ملک کے ہر مسلمان نے آپریشن سندور کی تائید اور پہلگام حملے کی مذمت کی ہے ۔
بنگال میں سیاسی ماحول کو گرماتے ہوئے اس طرح کے بیانات دئے جا رہے ہیں جو درست نہیں ہیں۔ آپریشن سندور ہندوستانی مسلح افواج کا ایک بے مثال اور تاریخی کارنامہ ہے ۔ اس کے ذریعہ پاکستان کی سرحدات میں گھس کر ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ یہ حکومت کا کارنامہ نہیں ہے ۔ ہماری مسلح افواج نے بہادری کے ساتھ دشمن کو نشانہ بنایا ہے اور سارے ملک نے مسلح افواج کی کارروائیوں پر فخر کا اظہار کیا ہے ۔ ان کارروائیوں پر ملک کا ہر شہری فخر محسوس کرتا ہے ۔ اس ملک کے مسلمانوں نے بھی آپریشن سندور کی تائید و حمایت کی ہے ۔ مسلح افواج سے اظہار یگانگت کیا ہے اور اس کارروائی پر فخر محسوس کیا ہے ۔وزیر داخلہ بی جے پی کارکنوں اور قائدین سے خطاب کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے تھے کہ مسلمانوں نے آپریشن سندور کی مخالفت کی ہے ۔ اسی وجہ سے ترنمول کانگریس نے آپریشن سندور کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کی خوشامد کرنے کی کوشش کی ہے ۔ امیت شاہ کے بیان کے دونوں ہی پہلو غلط اور بے بنیاد ہیں۔ نہ ترنمول کانگریس نے آپریشن سندور کی مخالفت کی ہے اور نہ ملک کے مسلمانوں نے اس کی مخالفت کی ہے ۔ سبھی نے ایک آواز ہو کر آپریشن سندور کی تائیدو حمایت کی ہے ۔ سبھی نے ایک آواز ہو کر پہلگام میں کئے گئے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ سبھی نے ایک آواز ہو کر پاکستان کو سبق سکھانے کی وکالت بھی کی تھی ۔
پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور پھر آپریشن سندور ہمارے ملک کی قومی سلامتی سے جڑے ہوئے مسائل ہیں اور ان کو عوام میں توڑ مروڑ کر سیاسی فائدہ کیلئے پیش کرنا درست نہیں ہے ۔ اس طرح کے مسائل پر سیاست کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ ملک کی سلامتی اور سکیوریٹی کے مسائل پر کسی کو بھی سیاسی کھیل کھیلنے کی اجازت نہیںدی جانی چاہئے ۔ سیاست کو اس طرح کے مسائل سے علیحدہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اتفاق و اتحاد کا جو ماحول ملک میں پیدا ہوا ہے اس کو بگاڑنے اور سیاسی فائدہ کیلئے استحصال کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ حکومت ہو یا اپوزیشن جماعتیں ہوں سبھی کو اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔