آپ پوچھئے کون رزق دیتا ہے

   

آپ پوچھئے کون رزق دیتا ہے تمھیں آسمان اور زمین سے یا کون مالک ہے کان اور آنکھوں کا … (سورۂ یونس:۳۱)
مشرکین کی ذہنی پستی اور فکری انحطاط اور گراوٹ کا ذکر کرنے کے بعد ان کے جھوٹے خداؤں کی خدائی پر ایسی کاری ضر بیں لگائی جا رہی ہیں جن کا جواب ان کے پرستاروں کے پاس بھی نہیں۔ ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ بتوں کو اپنا خدا ماننے والو! ذرا یہ بتاؤ یہ قسم قسم کے اناج، رنگ برنگ پھل اور طرح طرح کی سبزیاں کس نے پیدا کی ہیں ۔ یہ سینکڑوں قسم کے جانور جن کا تم گوشت کھاتے ہو کس کی پیداوار ہیں۔ تم تو زمین میں ہل چلا کر بیج ڈال آتے ہو۔ اس کے بعد جو ابر رحمت برس کر اُنھیں سیراب کرتا ہے۔ چاند کی ٹھنڈی ٹھنڈی رو پہلی کرنیں اور سورج کی گرم گرم سنہری شعاعیں جو اس ننھے سے بیج سے ایک درخت نکالتی ہیں۔ اس کو رنگ و بُو سے نوازتی ہیں۔ اس میں ذائقہ کی رس گھولتی ہیں ۔ یہ ہوائیں جو نر مادہ کے شگوفوں میں عمل تنقیح (POLLINATION) انجام دیتی ہیں۔ ذرا انصاف سے بتاؤ آفرنیش اور نشوونما کے اس عمل (PROCESS) کی طویل زنجیر میں کوئی ایک بھی ایسی کڑی ہے جس کی نسبت تمہارے ان بتوں کی طرف کی جاسکتی ہو؟ پھر دیکھو! تمہیں آنکھ اور کان کس نے بخشے ہیں ان میں دیکھنے اور سننے کی قوت کس نے رکھی ہے۔ تم ان نازک اور پیچیدہ مشینری کو دیکھو کس حکمت اور مہارت سے بنائی گئی ہے۔ ذرا سوچ کر بتاؤ کہ یہ کارنامہ تمہارے معبودوں نے سر انجام دیا ہے۔ (جاری ہے )