آپ کی اصل عمر وہی ہے جو آپ جی رہے

   

کہیں پڑھا کہ ’’جو لوگ عورت کی عمر اُس کے چہرے سے پڑھتے ہیں، وہ دراصل اَن پڑھ ہیں۔عورت اپنی بیشتر عمر اپنے دل کی بھول بھلیوں میں کہیں جیتی ہے۔اپنے رشتوں میں سانس لیتی اور اپنے ہر رشتے میں اپنی توانائی پھونک دیتی ہے۔مکان کو گھر بناتی اور پھر اْسی گھر کے ہر ایک کونے میں تھوڑا تھوڑا جیے جاتی ہے۔اپنے اْس پیار بھرے گھروندے میں جلے پیر کی بلی کی طرح گھومتے ہوئے اکثر اپنے آپ سے مْکرتی رہتی ہے، مگر اپنے خوابوں اور اْن کی تعبیروں کو اپنی اولاد اور اولاد کی اولاد کی آنکھوں میں موتی، ستاروں کی طرح ٹانک دیتی ہے اور بس یہی سبز موسم اْس کی کْل محبت، پوری کائنات ہے۔ اور ’’محبت‘‘ بھلا کب بوڑھی ہوتی ہے۔سو، جو لوگ عورت کی عمر اْس کے چہرے سے پڑھتے ہیں، وہ دراصل اَن پڑھ ہیں۔ اسی طرح ایک اور مشہور مقولہ ہے کہ ’’عمر، محض ایک ہندسہ ہے، آپ کی اصل عمر وہی ہوتی ہے، جو آپ جی رہے ہوتے ہیں، جس کا آپ خود کو تصور کرتے ہیں۔‘‘’’میرے خیال میں تو کسی عورت سے اْس کی عمر سے متعلق پوچھنا انتہائی احمقانہ بات ہے۔ جو عمر کی دشوار گزار پگڈنڈیاں، سیڑھیاں الانگتے پھلانگتے حاصل کی گئیں۔سوال اْن مشکلات، مسائل کے حوالے سے ہونا چاہیے، جن کا مقابلہ کرتے کرتے ہاتھوں، پیروں کی جلد کھردری، شفاف پیشانی شکن آلود اور نوخیز چہرہ جھریوں زدہ ہوا۔ سوال اْن محبتوں، رشتوں سے متعلق ہونا چاہیے، جو اس مشکل، کٹھن سفر میں ہم سے کھو گئے، اْن حسین ترین لمحات سے متعلق ہونا چاہیے، جو جہدِ مسلسل کی دشواریوں، کٹھنائیوں میں ہم جی نہ سکے، ہمارے ہاتھوں سے پھسل گئے۔‘‘ اور پھر وہ تو زبانِ زد عام سی بات ہے کہ ’’مرد اپنی تنخواہ اور عورت اپنی عمر کبھی صحیح نہیں بتاتے۔‘‘ویسے کسی کو بھی، کسی کی بھی اصل عمر جاننی کیوں ہوتی ہے۔ بارہا دیکھا گیا ہے کہ لوگ گوگل کر کر کے خواتین سلیبریٹیز کی اصل عمر معلوم کر رہے ہوتے ہیں اور پھر کتنی ہی فنکار خواتین اس ضمن میں سفید جھوٹ بولتی بھی دکھائی دیتی ہیں۔ہونا تو یہی چاہیے کہ جو چہرے مْہرے سے جس عمر کی بھی نظر آتی ہو، اْسے اْسی عمر کا مان لیا جائے۔اگر کوئی عمر چور ہے یا اپنی عمر سے بڑی نظر آتی ہے۔کوئی اپنی عمر کی مناسبت سے زیب و زینت، بناؤ سنگھار پسند کرتی ہے یا کوئی عمر رسیدگی کے باوجود بہت زندہ دل، شوقین مزاج ہے، تو ہر ایک کو اْس کی پسند، ناپسند، مرضی و منشا کے مطابق جینے، سجنے، سنورنے کا پورا حق حاصل ہے، خصوصاً عورت کا تو یہ فطری و ازلی حق، گویا اْس کے خمیر میں گوندھا، سرشت میں گھول دیا گیا ہے ۔