حیدرآباد۔شہر میں حلیم تیار کرنے والے اپنے موسمی کاوبار میں کمی کرنے کی تیاری کررہے ہیں کیونکہ ایک طور پر ائی ٹی ادارے ’ورک فرم ہوم‘ پر عمل پیرا ہے تو دوسری طرف کویڈ19وباء کی دوسری لہر کا خطرہ منڈلارہا ہے۔ تلنگانہ
ٹوڈے میں شائع خبر کے بموجب پستہ ہاوز کے مالک اور حیدرآباد حلیم میکرس اسوسیشن کے صدر محمد عبدالمجید نے کہاکہ مجوزہ رمضان میں پستہ ہاوز کے اؤٹ لیٹس پر ہی حلیم فروخت کی جائے گی عارضی اؤٹ لیٹس قائم نہیں کئے جائیں گے۔
حیدرااباد میں حکم کی مانگ میں گرواٹ کے گمان میں انہوں نے یہ فیصلہ لیاہے
حیدرآباد میں حلیم کی فروخت میں گرواٹ آسکتی ہے
حیدرآباد میں حلیم کی فروخت میں گروٹ کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ اس لذیذ شئے کی ائی ٹی کواریڈار میں گروٹ کی وجہہ اب بھی ان اداروں کا ’ورک فرم ہوم‘ ماڈل پر کام کرنا ہے۔
وہیں بعض ریسٹورنٹ مالکین کی یہ توقع ہے کہ پارسل کی مانگ بڑھے گی کیونکہ لوگ کرونا وائرس کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر ہوٹل میں بیٹھ کر کھانے کو ترجیح نہیں دیں گے۔
تاہم پارسل کی مانگ میں اضافہ کے ساتھ پلاسٹک ڈبوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجائے گا
ایک حلیم میکر نے کہاکہ وہ ”پارسل لے کر جاؤ“ نظریہ کو بڑھاوا عوامی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے دیں گے
حیدرآباد میں حلیم کا کاروبار
یہاں پر اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ حیدرآباد میں 2000کے قریب ریسٹورنٹس حلیم کے اؤٹ لیٹس نصب کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف کاروبار ہے بلکہ حیدرآباد میں رہنے والے بے شمار لوگوں کے لئے عارضی کام کا ذریعہ بھی ہے۔
سیوگی‘ زوماٹو جیسے فوڈ ڈیلیوری ایپس پر بھی حلیم کے آرڈرس میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کوملا ہے۔
اس اضافہ سے ڈیلیوری بوائز کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے