اب این آئی اے تحقیقات !

   

ترک سفر کا پھر بھی ارادہ نہیں کیا
ہر حادثہ سے آنکھ ملاتے چلے گئے
ایک ایسے وقت میں جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے چیف منسٹر دہلی و عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کجریوال کی درخواست ضمانت پر انتخابات کے پیش نظر غور کیا جانے والا ہے دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کی جانب سے اچانک ہی ان کے خلاف این آئی اے کی تحقیقات کی سفارش کردی گئی ہے ۔ اب تک کجریوال پر شراب اسکام کے سرغنہ ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا تھا اور یہ کہا جارہا تھا کہ عام آدمی پارٹی کو شراب اسکام میں رشوتیں حاصل ہوئی ہیں۔ اب جبکہ سپریم کورٹ نے یہ کہا ہے کہ وہ کجریوال کی درخواست ضمانت پر انتخابات کے پیش نظر غور کرسکتا ہے ایسے میں اچانک ہی کجریوال کے خلاف این آئی اے کی تحقیقات کی سفارش کردی گئی ہے اور یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ عام آدمی پارٹی کو خالصتانی گروپ کی جانب سے سیاسی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے ۔ ایسے وقت میں جبکہ کجریوال تین ہفتوں سے زیادہ وقت سے جیل میں ہیں ان کے خلاف اچانک ہی خالصتانی گروپ سے سیاسی فنڈنگ حاصل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے این آئی اے تحقیقات کی سفارش کردینے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی بی جے پی کی ایماء پر کیا گیا ہے ۔ بی جے پی کسی بھی قیمت پر کجریوال کو جیل کے باہر دیکھنا نہیں چاہتی کیونکہ اسے کجریوال کی جیل سے رہائی کی صورت میں انتخابات کے دوران نقصان ہونے کے اندیشے لاحق ہوئے ہیں۔ ملک کی تقریبا تمام ہی ریاستوں میں بی جے پی کے سیاسی امکانات متاثر ہو رہے ہیں اور اسے عوام کی خاموش ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایسے میں بی جے پی نہیں چاہتی کہ کجریوال جیل سے باہر آئیں اور عام آدمی پارٹی اور انڈیا اتحاد کی جماعتوں کے ساتھ انتخابی مہم کا حصہ بنتے ہوئے عوام سے رجوع ہوجائیں۔ بی جے پی کو یقین ہے کہ کجریوال عوام سے رجوع ہوتے ہوئے بی جے پی کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کریں گے اور جو صورتحال اسے پہلے ہی سے درپیش ہے وہ اور بھی مشکل ہوجائے اور انتخابات میں بی جے پی کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے ۔ اسی امکانی نقصان سے بچنے کیلئے بی جے پی کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہوگئی ہے ۔
دہلی کے لیفٹننٹ گورنر نے معتمد داخلہ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شکایات ملی ہیں جن میں دعوی کیا گیا ہے کہ عام آدمی پارٹی نے ’ سکھ فار جسٹس ‘ نامی خالصتانی تنظیم سے 16 ملین ڈالرس کی رقومات حاصل کی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ اس میں فارنسک جانچ بھی ہونی چاہئے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اچانک ہی یہ شکایات کہاں سے موصول ہوگئیں۔ ان کا ابتدائی جائزہ بھی لیا گیا ہے یا کہ سیدھے ہی این آئی اے تحقیقات کی سفارش کردی گئی ہے ؟ ۔ اگر اس طرح کی کوئی سودے بازی ہوئی ہے تو ملک کی تحقیقاتی اور انٹلی جنس ایجنسیاں ان کا پتہ چلانے میں کیوں ناکام ہوگئی ہیں ؟ ۔ کیا ان تحقیقاتی ایجنسیوں کی یہ ذمہ داری نہیںبنتی کہ وہ اس طرح کی سودے بازیوں کا بروقت یا قبل از وقت پتہ چلائے ؟ ۔ عام آدمی پارٹی کا الزام ہے کہ بی جے پی کی ایماء پر ایک اور سازش کی جا رہی ہے اور بی جے پی نہیں چاہتی کہ اروند کجریوال جیل سے باہر آجائیں۔ جس طرح کے حالات میں یہ سب کچھ ہوا ہے اس سے یقینی طور پر یہ شبہات تقویت پاتے ہیں کہ بی جے پی کسی بھی قیمت پر کجریوال کو جیل سے باہر دیکھنا نہیں چاہتی ۔ اس کیلئے وہ ہر ممکن سازش کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گی ۔ سیاسی اختلاف کو اگر اس طرح سازشوں کے ذریعہ انجام دیا جانے لگے تو پھر ملک میں جمہوریت کا عمل مذاق بن کر رہ جائیگا اور انتخابات جیسا بڑا جمہوری عمل بھی مضحکہ خیز ہی کہلایا جائے گا ۔
ایک طرف کجریوال کو شراب اسکام میں جیل بھیجا گیا ہے اور وہ تہاڑ جیل میں ہیں۔ ان کی ضمانت روکنے کیلئے جیل میں مٹھائی اور آم کھانے جیسے بچکانے عذر پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کیا گیا ۔ اب جبکہ سپریم کورٹ نے انتخابات کے پیش نظر ان کی ضمانت کی درخواست پر غور کرنے سے اتفاق کیا ہے تو پھر اچانک ہی این آئی اے تحقیقات کی سفارش سماعت سے محض ایک دن پہلے کرنے سے کئی شبہات پیدا ہونے لگے ہیں ۔ بی جے پی کو اس طرح کی سازشوں اور حرکتوں سے گریز کرنا چاہئے ۔ جمہوری عمل کا مذاق نہیں بنانا چاہئے اور نہ ہی سیاسی اختلاف کو شخصی دشمنی یا عناد کی شکل دی جانی چاہئے ۔