کریملن نے باریا اس بات سے انکار کیاکہ یوکرین پر اس کاحملہ کا منصوبہ ہے مگر اس نے این اے ٹی او سے مانگ کی ہے کہ وہ یوکرین اور دیگر سابق سویت ممالک کو اس کے ممبرس کے طور پر تسلیم نہ کرے اور سابق سویت بلاک ممالک نے فوجی دستوں کی تعیناتی سے دستبرداری اختیار کرے۔
واشنگٹن۔وائٹ ہاوم ایک روز قبل کیاہے کہ کسی بھی وقت روس کاایک حملہ یوکرین پر ہوسکتا ہے کیونکہ صدر جو بائیڈن نے اعلان کیاکہ ان کا منصوبہ نائب صدر کملا ہارس اور سکریٹری برائے اسٹیٹ ٹونی بلینکن کو میونک کانفرنس میں شرکت کے لئے روانہ کریں گے تاکہ عالمی قائدین سے ملاقات کریں اور ماسکو کے خلاف انہیں متحدہ کریں۔
وائٹ ہاوز پریس سکریٹری جین ساکی کا خدشہ ہے کہ کسی بھی وقت ایک حملہ ہوسکتا ہے۔ اپنی یومیہ نیوز کانفرنس میں ساکی نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جس میں ہمارا ماننا ہے کہ کسی بھی وقت میں ایک حملہ ہوسکتا ہے۔
اوراس سے قبل ایک من گھڑت کہانی پیش کی جائے گی جس کے ذریعہ روس حملہ کا بہانہ تلاش کرے گا“۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم یہاں پر اس حصہ کی بات کررہے ہیں جس کا استعمال ماضی میں بھی کیاجاچکا ہے۔
اس میں اور بھی کچھ شامل ہوسکتا ہے مگر اس کی کوئی حد نہیں جو آپ کے لئے محض حوالہ دیا جائے‘ ڈان باس میں اشتعال انگیزی کا دعوی‘ فرضی سرکاری میڈیارپورٹس‘ جس کے متعلق میں سمجھتی ہو آپ تمام کے‘ ہر کوئی اپنی آنکھیں کھلی رکھے اور ممکنہ فرضی ویڈیو سے چوکنا رہیں اور کیمیائی ہتھیار‘ او رروسی سپاہیوں پر حملے کے واقعات کے الزامات جو دراصل پیش نہیں ائے ہیں“۔
ایک سوال کے جواب میں ساکی نے رپورٹرس کو بتایاکہ”فرضی جھنڈوں اور حیلے بہانوں کا لامتنا ہی سلسلہ ہوسکتا ہے تاکہ وہ ایک حملہ کی طرف بڑھ سکیں ’’اور پھر ہم ایک مقام پر کھڑے ہیں“۔
دونوں ہارس او ربلینکن دونوں جرمنی کے لئے مونک سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے مقصد سے 18سے 20فبروری کو روانہ ہوں گے۔
ساکی نے کہاکہ”وہ صدر اورقومی سلامتی ٹیم کے یوروپی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ گہری مصروفیت کو فروغ دیں گی اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ ہمارے این اے ٹی او اتحادیوں کے ساتھ ہماری آہنی وابستگی پر زورد یتی رہیں گی اور ان اصولوں کو جس نے یوروپی امن وسلامتی کی بنیاد رکھی ہے کو برقرار رکھنا کے لئے یوکرین کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تئیں ہماری وابستگی کو اجاگر کریں گی“۔
مذکورہ پریس سکریٹری نے کہاکہ ”وہ کانفرنس میں کے رسمی پروگراموں میں شرکت کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھیوں‘ پارٹیوں اور حاشیہ پر موجود قائدین سے بھی ملاقات کریں گی“۔
کریملن نے باریا اس بات سے انکار کیاکہ یوکرین پر اس کاحملہ کا منصوبہ ہے مگر اس نے این اے ٹی او سے مانگ کی ہے کہ وہ یوکرین اور دیگر سابق سویت ممالک کو اس کے ممبرس کے طور پر تسلیم نہ کرے اور سابق سویت بلاک ممالک نے فوجی دستوں کی تعیناتی سے دستبرداری اختیار کرے۔
اس سے قبل سکریٹری اسٹیٹ بلینکن نے کہاکہ روسی دستے مذکورہ سرحد کے ہر خطرے والے راستے پر موجود ہیں۔ یقینا سفارتی دروازوں کھلے رکھنابرقرار ہے۔