رائے بریلی: اولاد کا خدا کی ایک بڑی نعمت ہے۔ وہ نعمت چاہے لڑکی کی صورت میں ہوں یا لڑکے کی صورت وہ خدا کی نعمت ہی ہوتی ہے لیکن بعض لوگ لڑکی کے پیدا ہونے کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ کچھ لڑکی کو اس کی ماہ کے پیٹ میں ہی ختم کروادیتے ہیں بعض اس لڑکی کی ماں کو ہی ختم کردیتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت کے بلند بانگ دعوی اور نعرہ ”لڑکی بچاؤ،لڑکی پڑھاؤ“ صرف نعروں میں ہی رہ جارہے ہیں۔ حکومت کی لاپرواہی ایک ایسا واقعہ اترپردیش کے رائے بریلی ضلع میں پیش آیا جہاں ایک شخص نے دوسری مرتبہ بھی بیٹی پیدا ہونے کے خوف سے اپنی 27سالہ حاملہ بیوی کا قتل کر دیا۔ بعد ازاں نعش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد شہر سے باہر علاقہ میں پھینک دیا۔
خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ 4 جنوری کو پیش آیا لیکن آج سب کے سامنے آیا۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق اس قتل کی عینی شاہد قاتل و مقتول کی بڑی لڑکی ہے۔ اس نے اپنی نانی کے گھر جاکر سارا واقعہ کہہ سنایا۔ مقتول کے ماں کے گھر والوں کی شکایت پرپولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قاتل شوہر رویندر کمار ٖ(35) کو گرفتار کرلیااور اس سے قتل میں مستعملہ ہتھیار کو ضبط کرتے ہوئے فارنسک لیب روانہ کردیا۔ سرکل آفیسر ونیت سنگھ نے بتایا کہ مقتول خاتون کے گھر والوں کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد ہماری پولیس کی ایک ٹیم رویندر کمار کے گھر کی تلاشی لی۔ پولیس عملہ نے مقتولہ کو تلاش کیا لیکن وہ ناکام رہے۔ 10 جنوری کو مقتولہ کی بہن ودیا دیوی دیھ پولیس اسٹیشن سے رجوع ہوکر قاتل رویندر کمار کے خلاف قتل کے معاملہ میں ایک رپورٹ درج کروائی۔ رویندر کمارکو پولیس نے گرفتار کر کے پوچھتا کر نے پر اس نے بتایا کہ اس کی بیوی حاملہ ہے اور وہ بچہ چاہتا تھا لیکن اسے پتہ چل گیا کہ اسے پھر دوبارہ لڑکی ہونے والی ہے۔
اس نے بتایا کہ یہ جاننے کے بعد اسے شدید غصہ آیا اور اپنی بیوی سے روزانہ بحث و تکرار شروع کردیا۔ایک دن شدید غصہ کے عالم میں بحث و تکرار کے بعدرویندر کمار نے اپنی بیوی کا چھری سے قتل کردیا اس کے بعد گیہوں پیسنے کی مشین میں نعش کو ڈال کر پیس دیا۔ بعد ازاں ایک تھیلے میں ڈال کر گھر سے دور لیجاکر پھینک دیا۔ رویندر کی لڑکی نے بتایا کہ اس کی ماں کو قتل کرنے میں اس کے دادا کرم چندر، اس کے چاچا سنجیو اور برجیش بھی اس قتل میں ملوث تھے۔