یوگی حکومت کے دو سال کے دوران ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ، بی ایس پی لیڈر کا بیان
لکھنؤ 21 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے اِس دعوے پر کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ماضی کے دو سال میں ریاست کے اندر ایک بھی فساد نہیں ہوا، ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہاکہ اترپردیش کو فسادات سے پاک ریاست قرار دینے والے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ اِس حقیقت کو فراموش کررہے ہیں کہ ریاست میں ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ مایاوتی نے ٹوئٹر پر بیان دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اترپردیش کے ہجومی تشدد واقعات سے ملک میں ریاست کا نام بدنام ہوا ہے۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ دو سال میں اترپردیش کے اندر ایک بھی فساد نہیں ہوا جبکہ ریاست میں بی جے پی قائدین اور وزراء اِن کے خلاف گھناؤنے مقدمات عائد کرنے میں مصروف رہے ہیں۔ آخر یوگی آدتیہ ناتھ اور اُن کی ٹیم کو ہجومی تشدد کے واقعات کا خیال کیوں نہیں آتا۔ آخر ہجومی تشدد کو روکنے کے لئے اِس حکومت نے کیا کیا تھا؟ خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں ابھی تک نہیں لایا گیا۔ مایاوتی نے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کے اِس بیان کے دو دن بعد اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے کہ اترپردیش کا لاء اینڈ آرڈر بی جے پی حکومت میں شاندار رہا ہے اور یہ لاء اینڈ آرڈر سارے ملک کے لئے مثالی ہے۔ میری حکومت کے اندر فرقہ وارانہ فسادات کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اترپردیش کی سابق حکومتوں بی ایس پی اور اس کی حلیف سماج وادی پارٹی کے دور حکومت میں ہونے والے فسادات کا حوالہ دیا اور کہا تھا کہ ماضی کی حکومتوں میں مسلسل فسادات ہوا کرتے تھے۔