لکھنؤ(اترپردیش): ریاست نے گائے کے تحفظ اور گؤ کشی کے واقعات کو روکنے سے متعلق جرائم کو مکمل طور پر روکنے اور گؤ کشی قانون مزید موثر بنانے کیلئے 1955ایکٹ کے اس قانون میں ترمیم کی تجویز کو منظوری دے دی ہے جس کے تحت گؤ کشی کرنے والوں کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ کے ساتھ 10سال قید بامشقت کی سزا ہوسکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اترپردیش انسداد گؤ کشی (ترمیم) ایکٹ 2020کے تحت پہلی بار جرم کرنے والے مجرم کو ایک لاکھ روپے سے لے کر تین لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے اور اس کے ساتھ ایک سے سات سال کی سخت سزا ہوسکتی ہے۔ دوسری مرتبہ جرم کرنے پر 5 لاکھ روپے سے لے کر 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے اور 10 سال سخت سزا ہوسکتی ہے۔ نئے ایکٹ کے تحت گائے اور دیگر مویشیوں کی غیر قانونی حمل و نقل کے معاملہ میں ڈرائیور، آپریٹر اور گاڑی کے مالک پر الزام عائد کیا جائے گا۔ایڈیشنل چیف سکریٹری برائے وزارت داخلہ اویناش کمار اوستھی نے بتایا کہ وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کی صدارت میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئی میٹنگ میں یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کا مقصد اترپردیش انسداد گؤ کشی قانون 1955کو مضبوط اور موثر بنانا ہے او رمویشیوں کے تحفظ اور گؤ کشی کے واقعات سے متعلق جرائم کو مکمل طور پر روکنا ہے۔