اترکھنڈ میں یکساںسیول کوڈ

   

بناکر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
اترکھنڈ میں بی جے پی کی پشکر سنگھ دھامی کی حکومت نے آج سے یکساں سیول کوڈ پر نفاذ کا آغاز کردیا ہے ۔ ریاست میںیکساں سیول کوڈ نافذ کرنے کے تعلق سے ایک قرار داد اسمبلی میں پہلے ہی منظور کرتے ہوئے بی جے پی نے اپنے عزائم کا اظہار کردیا تھا اور آج سے اس پر عمل بھی شروع کردیا گیا ہے ۔ یہ بی جے پی کی جانب سے ایک طرح سے اپنے ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کی کوشش ہے کیونکہ بی جے پی بتدریج ملک میں مخالف مسلم اقدامات پر عمل کرنے کا تہئیہ کرچکی ہے ۔ قومی سطح پر کسی بھی کام کے آغاز کی بجائے ریاستی سطح سے ایسی کوششوں پر عمل کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے ۔ اترکھنڈ میں یکساں سیول کوڈ پر نفاذ کا آغاز در اصل ماحول کو جانچنے کی کوشش بھی ہے ۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ ریاستی سطح پر ایسا کرتے ہوئے عوام کے موڈ کو سمجھا جائے اور پھر اپنے منصوبوں کے مطابق اس طرح کے اقدامات کو دوسری ریاستوں تک وسعت دی جائے ۔ بی جے پی کی ویسے تو ملک کی بیشتر ریاستوں میں حکومتیں قائم ہیں۔ مرکز میں بھی بی جے پی لگاتار تیسری معیاد میں اقتدار پر ہے اس کے باوجود قومی سطح پر یکساں سیول کوڈ کا نفاذ عمل میں نہیں لایا گیا ہے ۔ حالانکہ بی جے پی یکساں سیول کوڈ پر عمل آوری کا انتخابی وعدہ ضرور رکھتی ہے اور یہ اس کے منشور میں بھی شامل ہے ۔ اس کے باوجود بی جے پی نے قومی سطح پر ایسا نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان تمام ریاستوں میں ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے جہاں پارٹی کو کامل اقتدار حاصل ہے ۔ کچھ ریاستوں میں جہاں بی جے پی زیر قیادت مخلوط حکومت ہے وہاں عمل نہ کیا جانا سمجھ میں آتا ہے لیکن جہاں کامل اقتدار ہے وہاں بھی پارٹی نے ایسا نہیں کیا ہے ۔ در اصل یہ بی جے پی کی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ بی جے پی شائد وقفہ وقفہ سے ایک ایک ریاست میں ایسا کرتے ہوئے اپنے عزائم اور منصوبوں کو زندہ رکھنا اور عوام میںموضوع بحث رہنا چاہتی ہے۔ یہ سارا ایجنڈہ منفی سوچ کا حامل ہے جس پر بی جے پی عمل کرنے لگی ہے ۔ اترکھنڈ میں بھی جو فیصلہ کیا گیا ہے وہاں درج فہرست قبائل کو اس سے استثنی دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کے نشانہ پر صرف مسلمان ہیں۔
مرکزی حکومت کو اس طرح کے معاملات پر اپنے موقف کو کھل کر ظاہر کرنا چاہئے ۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی بھی بی جے پی ریاستی حکومت اپنے طور پر ایسا فیصلہ کرلے اور اس پر عمل آوری کا بھی آغاز کردیا جائے ۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر ہی ایسا کیا جاسکتا ہے ۔ ایسے میں پارٹی کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ وہ ٹکڑوں میں اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کیوں کرنا چاہتی ہے ۔ قومی سطح پرا قتدار رکھنے کے باوجود ایسا کرنے سے بی جے پی عار محسوس کر رہی ہے کیونکہ اس کے سیاسی اثرات دور رس ہوسکتے ہیں۔ درج فہرست ذاتوں اور قبائل کیلئے بھی یکساں سیول کوڈ ناقابل قبول ہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کھل کر اس پر کوئی فیصلہ کرنے میں عار محسوس کر رہی ہے ۔ درج فہرست ذاتوں اور قبائل کو بھی اس تعلق سے سنجیدگی سے غور کرنے کی اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مرکزی حکومت پر دباؤ بنایا جاسکے کہ وہ اس طرح کے نفاق پیدا کرنے والے منصوبو ں اور پروگراموںکو تر ک کرے۔ جب تک تمام طبقات کے عوام متحدہ طور پر ایسے فیصلوں کی مخالفت نہیںکرتے اس وقت تک اس طرح کے فیصلوںکو روکنا ممکن نہیںہوسکے گا ۔ بی جے پی اور اس کی حکومتیں وقفہ وقفہ سے خاموشی کے ساتھ اپنے ایجنڈہ کو آگے بڑھاتی جائیں گی اور اس طرح کے فیصلے عوام پر مسلط کرتی جائیں گی ۔ یہ سلسلہ روکا جانا چاہئے اور اس کیلئے عوام کو حرکت میں آنے اور اپنے موقف اور رائے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر دباؤ بنایا جانا چاہئے ۔
ملک میں جہاں عوام کو ایسے مسائل پر خاموشی اختیار کرنے کی بجائے اپنے موقف کا اظہار کرنا چاہئے وہیں اپوزیشن جماعتوں کو بھی اس طرح کے منفی فیصلوں کی مخالفت کرنے کیلئے کمر کسنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی مجبوریوں اور مصلحتوں کو فراموش کرتے ہوئے جامع اور ٹھوس موقف اختیار کرنا چاہئے ۔ عوام میں نفاق پیدا کرنے اور کسی طبقہ یا فرقہ کے ساتھ امتیاز برتنے اور بھید بھاؤ والا رویہ اختیار کرنے کی حکومتوں کو اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ مساوات کے نام پر نفاق پیدا کرنے کی کوششیں زیادہ قابل تشویش ہوتی ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کو ایسی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے آگے آنا چاہئے ۔