زرعی قوانین کیخلاف پرجوش احتجاج، آئی ٹی او اور مکربا چوک پر تصادم
پولیس کا لاٹھی چارج، آنسو گیاس کا استعمال، ایک کسان فوت
پرامن ٹریکٹر پریڈ کا پروگرام یکا یک پرتشدد ہوگیا،20 افراد زخمی
دہلی پولیس کی ہدایات بالائے طاق ، مظاہرین لال قلعہ میںداخل
سنگھو ۔ غازی پور سمیت کئی سرحدی مقامات سے احتجاجیوں کی آمد
کسان نونیت متوطن اتراکھنڈ کی موت پولیس کی گولی سے ہوئی؟
نئی دہلی : یوم جمہوریہ کے موقع پر منگل کو دہلی میں کسانوں کا احتجاج پُر تشدد ہوگیا ۔ کسان تمام کاروٹیں توڑ کر لال قلعہ میں داخل ہو گئے ۔کچھ کسان مظاہرین لال قلعہ پر پرچم کشائی کو ضرور اپنی جیت تصور کر رہے ہوں گے لیکن سنجیدہ اور دانشور کسان مظاہرین جو پرامن ٹریکٹر پریڈ نکالنے کے لئے پرعزم تھے، ان کے لئے یہ عمل ایک زبردست جھٹکا ہے۔ کسان مظاہرین نے وعدہ کیا تھا کہ انتہائی پرامن انداز میں ’یومِ جمہوریہ ٹریکٹر پریڈ‘ نکالی جائے گی اور زرعی قوانین کے خلاف ان کا یہ احتجاجی مظاہرہ تشدد سے پوری طرح پاک ہوگا۔ دہلی پولیس اس خدشہ کو دیکھتے ہوئے کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر اگر کچھ جنونی نوجوان قانون توڑتے ہیں تو انھیں سنبھالنا مشکل ہو جائے گا، ٹریکٹر پریڈ کی اجازت نہیں دے رہی تھی لیکن کئی دور کی میٹنگوں کے بعد کچھ شرائط کے ساتھ کسانوں کو یوم جمہوریہ پریڈ نکالنے کی اجازت دی گئی لیکن جس کا خدشہ تھا وہی ہوا ۔ مرکزی حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کئی مظاہرین لال قلعہ کی دیوار پھاند کر اندر گھسے، اور پھر وہاں پرچم لہرا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران نہ صرف دہلی پولیس کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی، بلکہ قانون کو بھی بالائے طاق رکھ دیا گیا۔ ایسی کئی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آ رہے ہیں جس میں بڑی تعداد میں مظاہرین (جنھیں شرپسند بھی کہا جا سکتا ہے) لال قلعہ کے اندر داخل ہوتے نظر آ رہے ہیں اور پھر الگ الگ تصویروں میں الگ الگ لوگ ہاتھوں میں پرچم لہراتے، یا پھر کسی کھمبے یا بانس پر پرچم نصب کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ دو مہینے سے زیادہ مدت سے جاری کسان تحریک کے لئے آگے کا سفر مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ ایک بار جب دہلی پولیس کی ہدایات کی خلاف ورزی ہو گئی ہے، تو آگے اس طرح کا کوئی بھی پروگرام کرنے کی اجازت انتظامیہ سے ملنا کافی مشکل ہوگا۔ علاوہ ازیں مودی حکومت کے کئی وزراء اور بی جے پی قائدین کسان تحریک میں خالصتانیوں اور کمیونسٹوں کی موجودگی کا الزام لگاتے رہے ہیں، انھیں بھی کسان مظاہرین پر حملہ آور ہونے کا موقع مل گیا ہے۔مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلانے والے کسان ٹریکٹر ریلی کے ساتھ زبردستی آئی ٹی او پہنچ گئے جہاں پر ان کے اور پولیس کے درمیان زبردست تصادم ہوا، جس میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ جھڑپ کے دوران اتراکھنڈ کے متوطن ایک کسان نونیت کی موت ہوگئی ہے۔مظاہرین کا الزام ہے کہ نونیت کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی ہے۔ دیگر کسان اور 20 پولیس ملازمین زخمی بھی ہوئے۔ دریں اثناء، کسانوں نے لال قلعہ پر پہنچ کر اپنی تنظیم کا جھنڈا لہرا دیا۔ دہلی پولیس کے طے کیے گئے راستہ کی بجائے بڑی تعداد میں مظاہرین کسان دوسرے راستہ سے دہلی میں داخل ہوئے اور لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہاں سینکڑوں کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں اپنی تنظیم کے جھنڈے تھامے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک کسان نے آگے بڑھتے ہوئے لال قلعہ پر لگے کھمبے پر اپنا جھنڈا لہرا دیا۔ اس سے پہلے کسان سنگھو بارڈر، غازی پور بارڈر سمیت کئی سرحدی مقامات پر رکاوٹیں توڑ کر دہلی میں گھسے۔ اس دوران مکربا چوک، ٹرانسپورٹ نگر، نوئیڈا موڑ، اکشر دھام پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھیاں چلائیں لیکن کسان تصادم کے ساتھ آگے بڑھتے گئے۔ آئی ٹی او کے پاس بڑی تعداد میں کسان ٹریکٹر کے ساتھ جمع ہوکر انڈیا گیٹ کی طرف بڑھنے لگے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں رکے۔ اس دوران کسانوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا، جس میں کئی کسان اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔