ملک بھر کے کسان قائدین کے ساتھ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) لیڈر راکیش ٹکیٹ نے کہاکہ 26فبروری کے روز ملک گیر سطح پر قومی شاہراؤں کی ایک جانب ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا۔
چندی گڑھ۔ پنجاب اور ہریانہ کے درمیان بین ریاستی سرحدیں جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان ایک ہفتہ سے زائد وقت سے ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے بعد سمیوکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) جو کسان تنظیموں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے‘ نے دہلی میں 14مارچ کے روز ایک ”مہاپنچایت“ سمیت سلسلہ وار احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیاہے۔
ایک دن قبل کسانوں کے احتجاج کے دوران ایک شخص کی موت پر چیف منسٹر ہریانہ منوہر لال کھٹر اور ہوم منسٹر انل وج کے خلاف قتل کا ایک مقدمہ درج کرنے او رمتوفی کو ایک کروڑ روپئے معاوضہ ادا کرنے کی اس میں مانگ کی گئی ہے۔
جمعہ کے روز ایس کے ایم کے کوارڈنیشن کمیٹی میٹنگ کے بعد بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) لیڈر راکیش ٹکیٹ نے میڈیا کو بتایاکہ ہمارے مطالبات کی عدم یکسوئی‘ ایم ایس پی کی ضمانت پر مشتمل قوانین کی عدم تعمیل پر ملک بھر میں ”بلیک فرائی ڈے“ منایاجارہا ہے۔
ملک بھر کے کسان قائدین کے ساتھ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) لیڈر راکیش ٹکیٹ نے کہاکہ 26فبروری کے روز ملک گیر سطح پر قومی شاہراؤں کی ایک جانب ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ”تمام شاہراؤں کی ایک جانب سے راہرؤں کو جانے کی اجازت ہوگی۔
ہم ایک جانب ہی ٹریکٹر س کھڑا کریں گے“۔ اگلی احتجاجی کاروائی کو قطعیت دینے کے لئے دہلی میں 14مارچ کو ایک ”مہاپنچایت“ منعقد کی جائیگی۔
پنجاب اورہریانہ کی دوسرحدوں میں جہاں پر احتجاج کیاجارہا ہے اس میں سے ایک خانورا سرحد پر تصادم میں ایک احتجاجی کسان کی موت اور 12پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کے دو دونوں تک چہارشنبہ کے روز سے کسانوں نے ”دہلی چلو‘‘ مارچ پر توقف اختیار کیاتھا۔