درایں اثناء بھارتیہ کسان یونین جمعہ کی رات دیر گئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے فصلوں کی قیمت کو کم کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے تین قوانین کو برخواست کرنے کی گوہارلگائی ہے
نئی دہلی۔کسانوں کاجاری احتجاج 17ویں دن میں داخل ہونے کے ساتھ کسانوں نے اپنے مظاہروں میں شدت پید ا کرتے ہوئے ہفتہ کے روز دہلی جئے پور سرحد بند کرنے کاکام کیاہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گرگاؤں میں 2000پولیس جوانوں او گرگاؤں اور 3500جوانوں کو فرید آباد میں تعینات کیاگیاہے تاکہ احتجاجیوں کو روکا جاسکے۔ ہریانہ کے مذکورہ دنوں شہروں کی سرحدیں دہلی کے ساتھ ملتی ہیں۔
اب تک کسانوں نے امبالا کے شمبھو اور کرنال کے بستر ہائی وے پر ٹول پلازہ کو بند کردیاہے اور 12بجے رات تک یہاں پر فری ٹول ہے۔
کسانوں کی تعداد میں اضافہ یقینی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ کسان دہلی ٹیموں کے ساتھ شامل ہونے کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ اے این ائی کی خبر کے بموجب کئے کسانوں نے کروکشیتر سے اپنے سفر کی شروعات کی ہے
احتجاج میں شدت پیدا کرنے کے حصہ کے طور پر 14ڈسمبر کے روز ایک اور بڑے قومی سطح کے احتجاج کو قطعیت
دی جارہی ہے جس میں دہلی سے جڑنے والے تمام قومی شاہراؤں کو بند کردیاجائے گا۔کسانوں کی 32یونینوں میں سے ایک بھارتیہ کسان یونین نے جمعہ کے روز دیر گئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے فصلوں کی قیمتوں کو کم کرنے والے مذکورہ تینوں قوانین کو برخواست کرنے کی گوہار لگائی ہے۔
مذکورہ یونین نے زوردیاکہ یہ قوانین صوابدیدی ہیں کیونکہ حکومت نے متعلقہ لوگوں سے مشاورت کئے بغیرہی اس کو نافذ کردیاہے اور دعوی کیاکہ اس کے نتیجے میں اگریکلچر پروڈکٹ مارکٹ کمیٹی(اے پی ایم سی) نظام مکمل طور پر ختم ہوجائے گا اور ”اس سے قحط سالی کانتیجہ بھی نکل سکتا ہے“۔
پانچ مراحل میں حکومت سے بات چیت بے اثر ثابت ہوئی اور مذکورہ کسان یونینوں نے زراعی قوانین میں ترمیم پر مشتمل مسودہ تجویز کو مسترد کردیا۔
احتجاج کررہے کسانوں ”سیاہ قانون“ کو واپس لینے کی مانگ پر اڑے ہوئے‘ وہیں کئی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبرس جس میں مرکزی وزیرروی شنکر پرساد بھی شامل ہیں اسبات کو زوردار انداز میں پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ احتجاج کو”غیر سماجی“ عناصر نے اپنے قبضہ میں لے لیاہے۔
دوسری جانب زراعی قوانین کی حمایت میں بی جے پی اپوزیشن کا جواب دینے کی تیاری میں مصروف ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی ان قوانین کی حمایت میں بڑے پیمانے پر شعور بیداری مہم چلائے گی جس میں پریس کانفرنس‘ کسان چوپال بھی شامل ہیں جو ملک کے 700 مقامات پر منعقد کئے جائیں گے۔
فوری عمل کے ساتھ مذکورہ شعور بیداری مہم شروع کردی جائے گی۔ نئے زراعی قوانین کی حمایت میں جمعہ کے روز وزیراعظم نریندر مودی بھی میدان میں اتر گئے