احمدآباد کی مسجد میں غیر مسلموں کو اسلام سمجھانے کی سعی

,

   

احمد آباد۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) مندر۔ مسجد اوررام۔ رحیم کے آس پاس گردش کرنے والی ہندوستانی سیاست اوراسی طرح کی سیاست کرنے والے سیاستداں کو آئینہ دکھانے کا کام احمد آباد کے مسلم نوجوانوں نے کیا ہے۔ دراصل ان مسلم نوجوانوں نے ایک مسجد میں غیرمسلموں کو مدعو کرتے ہوئے اسلام کی دعوت ہی نہیں دی بلکہ مساجد میں جوکچھ ہوتا ہے اس کے بارے میں تفصیلات بھی فراہم کی۔ مسلمانوں کی جانب سے دی گئی دعوت کو احمدآباد کے غیرمسلموں نے قبول کرتے ہوئے مسجد میں پہنچے اوروضوکرنے سے لے کرنمازتک کیا کچھ ہوتا ہے اورنمازکیوں ادا کی جاتی ہے اس کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہوئے نظر آئے۔ احمد آباد کے رکھیال علاقے میں موجود مسجد عمرؓبن خطاب میں غیرمسلموں کے لئے خصوصی طورپرآومسجد کی ملاقات لو کے عنوان پرایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں غیرمسلموں نے حصہ لیا۔ دراصل ہندوستان میں سیاستداں جہاں رام مندراوربابری مسجد کو لیکراپنی سیاسی روٹی سینک رہے ہیں وہیں دوسری طرف مسجد کے تعلق سے کچھ لوگ غلط فہمی بھی پھیلا رہے ہیں لہذا مسجد عمرؓ ؓبن خطاب کے ذمہ داران نے ایک شاندارپہل کی شروعات کی، جس کے تحت غیرمسلموں کو مسجدوں میں ہونے والی تمام سرگرمیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسجد میں پہنچنے کے بعد وضو کرنے کے طریقے سے لے کر پانچ وقت کی نماز، جمعہ کی نماز، عیدین کی نمازاورتہجد کی نمازکیوں پڑھی جاتی ہے اس کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ۔ مسجد سے ملاقات کرکے واپسی کے دوران آپسی اتحاد بھی دیکھنے کو ملا۔ ہندو برادری کے لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مسلم برادری کے لوگوں سے گلے ملے اوراس شاندارموقع دینے کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے نظر آئے۔

اس موقع پرمسجد عمرؓ بن خطاب کے ٹرسٹی معین ابن نصراللہ، غیرمسلم ملاقاتی پروین پٹیل، ویشال جیسوانی اورمسجد کے امام مولانا ضیا الرحمن نے اس طرح کے اقدامات اورعمل سے ہندو مسلم اتحاد کی بات کہی۔ ایک طرف مسلمانوں نے ان سے اسلام اورمساجد کے آداب سے واقف کرایا تو وہیں غیرمسلم مسلمانوں سے متاثرہوتے ہوئے نظرآئے۔واضح رہے کہ ہندوستان میں کئی مذاہب کوماننے والے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ ایک دوسرے کے مذہب کو گہرائی سے نہیں جانتے۔ اسی وجہ سے کئی مرتبہ لوگوں میں غلط فہمی کی دیوار کھڑی ہو جاتی ہے۔ مسجد عمر بن خطاب کے ٹرسٹی معین ابن نصراللہ نے کہا کہ لوگوں میں ایک غلط فہمی یہ پنپ رہی ہے کہ مسجد کے اندد صرف مسلمان ہی آ سکتے ہیں جبکہ نبی کریمﷺ کے زمانے میں بھی غیرمذاہب کے لوگ بھی مسجدوں میں آیا کرتے تھے آج ملک کے ماحول میں جس طریقے سے نفرتوں کی فضا پھیلی ہوئی ہے، اسے دور کرنے کی کوشش ہم کر رہے ہیں۔ مسجد عمرؓ بن خطاب میں نمائش کے طورپراسلام مذہب کیا کہتا ہے، اسلام مذہب کی بنیاد کیا ہے، پانچ وقت کی نماز کیوں ادا کی جاتی ہے۔ اسی طریقہ کے پوسٹرکو بھی لگایا گیا تھا۔ ان پوسٹروں کو دیکھنے کے بعد غیر مسلموں نے خوشی کا اظہارکیا اورایک ساتھ آپسی بھائی چارہ کے ساتھ رہنے کے پیغام کوعام کیا۔ مسلم برادری کے جانب سے کی گئی اس پہل سے واضح ہوجاتا ہے کہ ہندوستان کے لوگ اب نفرت نہیں آپسی بھائی چارہ چاہتے ہیں۔