اداکارہ وایم پی کنگنا رناوت کو ہائیکورٹ کی نوٹس

   

نئی دہلی :ہماچل پردیش کی منڈی لوک سبھا سے بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت کے انتخاب کو ہماچل ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کے بعد عدالت نے کنگنا کو نوٹس بھیجا ہے۔ اس درخواست پر ہائی کورٹ نے کنگنا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے21 اگست تک اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔کنگنا کے خلاف یہ درخواست لک رام نیگی نے دائر کی ہے۔ درخواست میں انہوں نے عدالت سے کنگنا کے انتخاب کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نائک محکمہ جنگلات کا سابق ملازم ہے۔ نیگی کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن منڈی کے الیکشن افسر نے ان کے کاغذات نامزدگی کو غلط طور پر مسترد کر دیا۔ اگر ان کے کاغذات نامزدگی قبول کر لیے جاتے تو وہ جیت جاتے۔ درخواست میں لک رام نیگی نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ کنگنا کے انتخاب کو منسوخ کیا جائے۔

انہوں نے منڈی سیٹ پر دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔نیگی کی اس درخواست پر جسٹس جیوتسنا ریوال نے کنگنا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 اگست تک جواب طلب کیا ہے۔نیگی نے مزید کہا کہ نامزدگی کے دوران انہیں بتایا گیا کہ انہیں سرکاری رہائش کے لیے جاری کردہ بجلی، پانی اور ٹیلی فون کے لیے بغیر واجبات کا سرٹیفکیٹ بھی فراہم کرنا ہوگا۔ انہیں یہ سرٹیفکیٹ دینے کے لیے اگلے دن تک کا وقت دیا گیا تھا۔ اگلے روز جب انہوں نے کاغذات ریٹرننگ افسر کے حوالے کیے تو انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔اداکارہ کنگنا رناوت نے ہماچل کے منڈی سے لوک سبھا الیکشن جیتا تھا۔ انہوں نے کانگریس امیدوار وکرمادتیہ سنگھ کو 74,755 ووٹوں سے شکست دی۔ بہوجن سماج وادی پارٹی کے ڈاکٹر پرکاش چندر بھردواج تیسرے نمبر پر رہے۔ بھردواج کو 4393 ووٹ ملے۔عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 100 کے تحت منڈی میں انتخابات کو دیے گئے چیلنج کو عدالت کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ ایسا تب ہوگا جب درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ اس کے کاغذات نامزدگی کو غیر قانونی طور پر مسترد کیا گیا تھا۔