اداکاری: مودی ہنوز ’’بچپن کا شوق‘‘ پورا کرنے میں مصروف

   

ڈاکٹر محمد احتشام الحسن

کہتے ہیں کہ انسان میں بچپن کا جو شوق ہوتا ہے وہ عمر کے آخری برسوں میں بھی برقرار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی نامور شخصیتیں جن کی صلاحیتوں کا ظہور بچپن سے ہی ہوا تھا، وہ تاریخ کے اوراق میں اپنے ایسے اَنمٹ نقوش چھوڑے ہیں جسے آج بھی دنیا یاد کرتی ہے۔ جس کی ایک مثال آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی ہے جو ہم بچپن سے پڑھتے آرہے ہیں۔ مولانا آزاد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بچپن میں پیٹھی پر چڑھ کر تقریر کرتے تھے، اب تاریخ گواہ ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد اپنے دور کے ایک بہترین مقرر تھے۔ ایسا ہی کچھ معاملہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کا ہے، لیکن مولانا آزاد کے برعکس مودی میں ایسی کوئی شاندار صفت تو نہیں بلکہ انہوں نے اپنی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر اس خواہش کا انکشاف کیا ہے کہ اداکاری کا شوق انہیں بچپن سے ہی تھا۔ نریندر مودی کو اداکاری دکھانے کا ہندوستانی فلموں میں موقع نہیں ملا، شاید یہی وجہ ہے کہ وہ ہندوستان کی سیاست میں اپنی اداکاری دکھاتے ہیں۔ مودی کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر ہمارے ذہن میں بھی ان کی اداکاری کے نقوش سالگرہ کے ہندسے کے مطابق ہی گردش کرنے لگے ہیں کیونکہ 2014ء کے انتخابات سے لے کر 2019ء کی انتخابی کامیابی تک مودی نے اپنی تقاریر میں سینکڑوں ایسے جملے کہے ہیں جو کہ ان کی 69 ویں سالگرہ کے مطابق ہی ہیں، یعنی مودی نے جو بیان بازیاں کی ہیں، وہ حقائق سے بالکل مختلف ہیں۔ مودی کی تقاریر میں حقائق کا پتہ لگانے کی اگر کوشش کی جائے تو یہ مضمون اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کرے گا کیونکہ گزشتہ چھ برس کے دوران مودی کی ہر تقریر سے اگر چند جملہ بازیوں اور ان کے حقائق پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں تو یہ باضابطہ ایک کتابی شکل اختیار کرسکتی ہے جس کا عنوان ’’مودی کا جھوٹ اور حقائق‘‘ آسانی سے تجویز کیا جاسکتا ہے۔ مودی کی اداکاری کی بات ہم ہی نہیں کرتے بلکہ جنوبی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مشہور اداکار پرکاش راج نے بھی مودی کی اداکاری پر کہا تھا کہ وزیراعظم مجھ سے زیادہ بڑے اداکار ہیں حالانکہ فلمی تجزیہ نگاروں اور ناقدین کی نظر میں پرکاش راج اس وقت کے بہترین اداکاروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ مودی نے ویسے تو اپنی تقاریر میں کئی ایک بلند بانگ دعوے کئے ہیں جیسا کہ اقتدار میں آنے کے 100 دنوں میں ہی کالے دھن کی واپسی، اچھے دن آنے والے ہیں ، سب کا ساتھ سب کا وِکاس جس میں 2019ء کی کامیابی کے بعد ، ’سب کا وِشواس‘ کا بھی اضافہ کیا گیا، سالانہ کروڑہا ملازمتیں فراہم کرنا

اور سوچھ بھارت جیسے بڑے موضوعات پر انتخابی کامیابی حاصل کی تھی، حالانکہ حکومت کی ایک میعاد گزر جانے کے باوجود کالا دھن نہیں آیا، اچھے دن کے انتظار میں نوٹ بندی اور اب معاشی بحران سے ہندوستان پر برے دن آگئے ہیں، سب کا ساتھ سب کا وکاس کے ساتھ سب کا وشواس نعرہ بھی 69 ہندسے کی طرح بیان بازی اور حقائق میں متضاد ہے کیونکہ وکاس تو دُور کی بات اب اقلیتوں کو یہ وشواس ہی نہیں کہ وہ موجودہ دنوں میں محفوظ ہیں کیونکہ گاؤ دہشت گرد کسی بھی مقام پر کسی کا بھی قتل کرسکتے ہیں، سوچھ بھارت کے نام پر جو ووٹ مانگے گئے تھے، اس کا اثر بھی آج ہندوستان کی کئی ایک ریاستوں میں وبائی امراض کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے، اس سے ہٹ کر مودی کی اداکاری کے چند نمونے یہاں پیش کئے جارہے ہیں۔ نریندر مودی کئی ایک سنگین نوعیت کے جھوٹ اس انداز میں بول چکے ہیں کہ ان کی اداکاری کے بعد ’بھکتوں‘ کو یہ سب سچ ہے کیونکہ اداکاری جو کی جاتی ہے، وہ حقیقت سے دور ہی ہوتی ہے جیسا کہ فلموں میں بتایا جاتا ہے کہ ہیرو، ویلن کو مار دیتا ہے لیکن حقیقت میں وہ صرف تین گھنٹوں کی فلم ہوتی ہے۔ ایسے ہی مودی کے جو دعوے ہیں، وہ صرف اداکاری ہیں جبکہ حقائق اب آپ کے سامنے موجود ہیں۔ مودی نے 25 ڈسمبر 2017ء کو دہلی میٹرو کی میگنیٹا لائن کے افتتاح کے موقع پر دعویٰ کیا تھا کہ آنجہانی سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی ہندوستان کے پہلے میٹرو سرویس کے مسافر تھے جنہوں نے 2002ء میں دہلی میٹرو کا افتتاح کیا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں پہلی میٹرو ’’کولکتہ میٹرو‘‘ ہے جس کا سنگ بنیاد 1972ء میں اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے رکھا تھا جبکہ 1984ء میں یہ عوام کیلئے متعارف ہوئی۔ اس طرح دہلی میٹرو ہندوستان کی دوسری میٹرو خدمات ہیں۔ اُترپردیش کے انتخابات میں کسے یاد نہیں جہاں مودی نے رمضان اور دیوالی کا موضوع اختیار کرتے ہوئے ہندو۔ مسلم اتحاد کو توڑنے کا کام کیا۔ اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کے دوران مودی نے کہا تھا: ’’رمضان میں بجلی آتی ہے تو دیوالی میں بھی آنی چاہئے، بھید بھاؤ نہیں ہونا چاہئے‘‘۔ مودی نے جس وقت یہ جملہ کہا تھا اس وقت یوپی میں سماج وادی پارٹی برسراقتدار تھی۔ رمضان اور دیوالی میں بجلی کی سربراہی کے حقائق کا پتہ لگانے پر معلوم ہوتا ہے کہ 6 جولائی 2016ء کو عید کے موقع پر 13,500 میگا واٹ یومیہ کے حساب سے برقی سربراہی کی گئی تھی جبکہ 28 اکتوبر تا یکم نومبر دیوالی کے موقع پر یومیہ 15,400 میگا واٹ برقی پانچ دنوں کے دوران چوبیسوں گھنٹے فراہم کی گئی تھی۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مودی کی 69 ویں سالگرہ کی طرح اداکاری و حقائق مختلف ہیں۔ مودی نے اترپردیش کے متعلق یہ بھی کہا تھا کہ ریاست میں روزانہ 24 عصمت ریزی، 21 عصمت ریزی کی کوشش، 13 قتل، 33 اغوا، 19 فسادات اور 136 سرقے کی وارداتیں ہوتی ہیں اور اس طرح یوپی جرائم کے اعتبار سے ’’نمبر ایک‘‘ ریاست ہے۔ اس کے برعکس نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) جو اعداد و شمار فراہم کرتا ہے، وہ ایک لاکھ آبادی کے اعتبار سے فراہم کرتا ہے، ناکہ یومیہ اساس پر اعداد و شمار جاری کرتا ہے۔ مودی نے 24 ستمبر 2018ء کو سکم کے پہلے ایرپورٹ کے افتتاح کے موقع پر دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان میں 100 ایرپورٹس ہیں جس میں 35 ایرپورٹس گزشتہ چار سال کے دوران بنائے گئے ہیں۔ مودی نے مزید کہا تھا کہ آزادی سے 2014ء تک صرف 65 ایرپورٹس ہی بنائے گئے جوکہ سال میں ایک ایرپورٹ کے اعتبار سے ترقی ہوئی ہے جبکہ بی جے پی کی قیادت میں صرف چار سال میں 35 ایرپورٹس بنائے گئے۔ ان دعوؤں کے حقائق بھی متضاد ہیں کیونکہ سرکاری اعداد و شمار کے بموجب صرف 7 ایرپورٹس کی خدمات بحال کی گئیں۔ ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کی ملکیت میں 129 ایرپورٹس موجود ہیں جن میں 23 بین الاقوامی اور 78 گھریلو خدمات کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ بہرکیف مودی نے اپنی سالگرہ کے موقع پر کہا کہ اداکاری ان کا بچپن سے شوق رہا لیکن ہندوستان عوام جانتے ہیں کہ وہ سیاست میں بھی اداکاری ہی کررہے ہیں۔٭